جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں زاھر جبارین کا کہنا تھا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی کنارے میں "حماس" کے سربراہ "زاهر جبارین" نے کہا کہ ہم مصر اور اردن میں موجود ثالثین کے ذریعے باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے حاضر ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ زاھر جبارین نے کہا کہ جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے کیونکہ جنگ کی غیر موجودگی میں اس کا عدالتی ٹرائل شروع ہو گا۔ ہم ثالثین اور دنیا سے کہتے ہیں کہ ہم دوسرے مرحلے میں بھی معاہدے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو شروع ہی سے ایک مرحلے میں قیدیوں کے تبادلے کی تجویز دی تھی تاہم نتین یاہو رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ ہم حماس نہیں بلکہ اپنے عوام کے اہداف کی تکمیل چاہتے ہیں۔
اسی لئے ایک عمومی معاہدے کے حصول کے لئے ہم پندرہ مہینوں سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے تھے۔ جس میں غزہ سے فوجوں کا انخلاء اور جارحیت کا خاتمہ شامل تھا۔ حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ صیہونی دشمن، قیدیوں کے تبادلے کے آخری وقت تک ہمارے لوگوں کو اپنی جیلوں میں صعوبتیں دے رہا تھا جب کہ اس صیہونی برتاو کے مقابلے میں استقامتی محاذ نے اسرائیلی قیدیوں کو انسانی بنیادوں پر ڈیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان فاشسٹوں سے کہتے ہیں کہ جنہوں نے ہمارے لوگوں کو ٹارچر کیا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ ہم ان سب کا حساب لیں گے۔ دشمن جان لے کہ مغربی کنارے اور دیگر علاقوں میں ہماری عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ زاھر جبارین نے کہا کہ دشمنوں کی جارحیت کے باوجود مغربی کنارے میں مقاومت کا اسٹرکچر دشمن کو شکست سے دوچار کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کو جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار دیتے ہوئے حماس کی مستقل جنگ بندی کی شرائط مسترد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو تسلیم کیے بغیر غزہ سے بقیہ اسرائیلی قیدیوں کو وطن واپس لانے کا عزم کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ فلسطینی سرزمین پر فوجی مہم "نازک مرحلے" میں داخل ہو چکی ہے۔
غزہ میں جنگ کے مستقل خاتمے کی خواہاں حماس نے جنگ بندی کی نئی تجویز مسترد کر دی جس کے بعد اپنے پہلے سامنے آنے والے ردعمل میں نیتن یاہو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم حماس کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر اپنے قیدیوں کو گھر واپس لا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم لڑائی کے نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں جیتنے کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔