Islam Times:
2025-12-13@23:12:17 GMT

ٹرمپ کا خواب یا انسانی حقوق کا ڈراونا خواب

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

ٹرمپ کا خواب یا انسانی حقوق کا ڈراونا خواب

اسلام ٹائمز: بین الاقوامی قوانین کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو جبری طور پر کسی اور علاقے کی جانب نقل مکانی پر مجبور کرنا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور حتی یہ اقدام ایک جنگی جرم یا انسانیت کے خلاف جرم بھی قرار پا سکتا ہے۔ غزہ کی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین میں زندگی بسر کریں اور ان کی کسی قسم کی جبری جلاوطنی غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔ مزید برآں، غزہ کے باسی ایک ایسے تاریخی تشخص اور گہری تہذیب کے حامل ہیں جو ان کی سرزمین سے جڑی ہوئی ہے۔ لہذا انہیں کسی اور جگہ منتقل کرنے کا مطلب اس تشخص کو نظرانداز کرنا اور نفسیاتی اور سماجی بحران پیدا کرنا ہے۔ حتی عبری ذرائع ابلاغ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اہل غزہ کی جبری جلاوطنی جنگی جرم قرار پا سکتا ہے۔ تحریر: کتایون مافی
 
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامک جہاد فلسطین کے سیکرٹری جنرل اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق منصوبہ احمقانہ ہے اور وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو گا۔ رہبر معظم نے اس منصوبے کی حقیقت واضح کر دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر نہ صرف اپنے منصوبے کے سامنے عملی اور انسانی حقوق کے چیلنجز سے روبرو ہے بلکہ ایسے منصوبے کے بانی کی عقل میں بھی شک کرنا چاہیے۔ امریکی صدر نے اس بحران سے بے توجہی کرتے ہوئے جو کئی سالوں سے جاری محاصرے اور فلسطینی عوام کے خلاف جنگ اور بے انصافی کے باعث معرض وجود میں آیا ہے ایک انتہائی عارضی اور سطحی راہ حل پیش کیا ہے۔ امریکی صدر نے حتی ایک قوم کا ماضی بھی نظرانداز کر ڈالا ہے جس کے باعث مغربی تجزیہ کار بھی اسے ایک قسم کی حماقت اور توجہ حاصل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
 
اسی طرح خود امریکہ کے اندر بھی رائے عامہ اس منصوبے کی مخالف ہے اور بڑی تعداد میں امریکی سیاست دانوں اور عوام نے ٹرمپ کے یکطرفہ اور غیر انسانی اقدامات کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کے معروف کالم نویس تھامس فرائیڈمین نے اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے تازہ ترین کالم میں غزہ کی مالکیت سے متعلق امریکی صدر کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا: "ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر کنٹرول کرنے، وہاں سے بیس لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دینے اور ایک تفریح گاہ بنانے سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ خلاقیت اور پاگل پن کے درمیان بہت کم فاصلہ ہے۔" وہ مزید لکھتا ہے کہ ٹرمپ حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اسرائیل کے شدت پسند دائیں بازو کے رہنماوں اور عیسائی اینجلسٹ کی نظر سے مشرق وسطی کو دیکھتی ہے۔
 
بین الاقوامی قوانین کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو جبری طور پر کسی اور علاقے کی جانب نقل مکانی پر مجبور کرنا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور حتی یہ اقدام ایک جنگی جرم یا انسانیت کے خلاف جرم بھی قرار پا سکتا ہے۔ غزہ کی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین میں زندگی بسر کریں اور ان کی کسی قسم کی جبری جلاوطنی غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔ مزید برآں، غزہ کے باسی ایک ایسے تاریخی تشخص اور گہری تہذیب کے حامل ہیں جو ان کی سرزمین سے جڑی ہوئی ہے۔ لہذا انہیں کسی اور جگہ منتقل کرنے کا مطلب اس تشخص کو نظرانداز کرنا اور نفسیاتی اور سماجی بحران پیدا کرنا ہے۔ حتی عبری ذرائع ابلاغ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اہل غزہ کی جبری جلاوطنی جنگی جرم قرار پا سکتا ہے۔
 
کچھ اسرائیلی تجزیہ کاروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ ایک سیاسی بلبلے میں رہ رہے ہیں۔ امریکہ کی مسلمان رکن کانگریس الہان عمر نے بھی اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرنے پر مبنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا واحد مقصد قومی صفایا اور نسل کشی ہے اور فلسطینی عوام غزہ میں ہی باقی رہیں گے۔ دوسری طرف ہمیں اس بات سے غافل نہیں ہونا چاہیے کہ غزہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا گنجان آباد ترین علاقہ ہے اور بیس لاکھ کے قریب فلسطینیوں کو دوسری سرزمین منتقل کرنے کے لیے وسیع مالی اور لاجسٹک وسائیل درکار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ وقت کی بھی ضرورت ہے جو عملی طور پر ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح دنیا بھر میں موجود سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کے پیش نظر کوئی ملک بھی اتنی بڑی آبادی قبول کرنے پر تیار نہیں ہو گا۔
 
ٹرمپ کا یہ خیالی ترین منصوبہ مشرق وسطی میں تناو کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بنے گا اور عرب ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کی جانب سے شدید ردعمل بھی سامنے آئے گا۔ حتی ایسا اقدام ممکن ہے مزید جنگوں اور خطے میں مزید عدم استحکام کا بھی باعث بن جائے۔ امریکی صحافی فرائیڈمین اس بارے میں لکھتا ہے: "ٹرمپ کا منصوبہ کسی امریکی صدر کی جانب سے مشرق وسطی میں امن کے لیے پیش کیے جانے والا خطرناک ترین منصوبہ ہے۔" وہ مزید لکھتا ہے: "ایسا راہ حل پیش کرنے کی جرات فلسطینیوں اور حتی اسرائیلیوں کی توہین ہے جس میں انتقال، قومی صفایا اور دیگر جنگی جرائم کو دہرایا گیا ہے۔" یہ امریکی صحافی اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ پوری اسلامی دنیا میں امریکی سفارت خانوں اور مفادات کو خطرے میں ڈال دے گا۔
 
عبری ذرائع ابلاغ اس منصوبے کے بارے میں لکھتے ہیں: "یہ منصوبہ عملی پہلو سے کوئی اساس اور بنیاد نہیں رکھتا اور صرف ایک ایسا خواب ہے جو خطے کی سیاسی اور فوجی حقیقت سے بہت دور ہے۔" فرائیڈمین نے نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں ٹرمپ کے منصوبے کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا: "اس طرح کا منصوبہ شاید فلموں میں ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔" اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ نہ تو امریکہ کرے گا اور نہ ہی کوئی اور طاقت کرے گی بلکہ یہ فیصلہ صرف فلسطینی قوم ہی کرے گی۔ ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مشرق وسطی خطے کے حالیہ بحران کا واحد راہ حل غزہ میں مکمل اور پائیدار امن کی بحالی، صیہونی فوج کی فلسطینی سرزمینوں سے انخلاء اور فلسطینی مہاجرین کی وطن واپسی پر مشتمل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی جبری جلاوطنی قرار پا سکتا ہے فلسطینیوں کو بین الاقوامی امریکی صدر کا منصوبہ جنگی جرم ٹرمپ کا کسی اور کی جانب ہے اور اور ان اس بات غزہ کی کیا ہے کہ غزہ

پڑھیں:

کراچی یلو لائن منصوبہ، لاگت 190 فیصد بڑھ گئی، ایکنک منظوری کی سفارش

 

کراچی (نیوزڈیسک)یلو لائن منصوبے کی لاگت 190 فیصد بڑھ گئی، وفاقی وزیر احسن اقبال نے گزشتہ 6 سال میں منصوبے کی سست روی پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کا اجلاس احسن اقبال کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں کراچی یلو لائن منصوبے کے لیے 178 ارب 59 کروڑ روپے کی نظرِ ثانی شدہ لاگت کی منظوری دے دی گئی۔

2019ء میں اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 61 ارب 43 کروڑ روپے تھا، سی ڈی ڈبلیو پی نے 10 ارب 55 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی اور کراچی یلو لائن سمیت 256 ارب روپے مالیت کے 4 منصوبے حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔

وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرِ صدارت سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیرِ اعظم کے تعلیم فنڈز کے لیے 14 ارب روپے اور اے ایف آئی سی سمیت قومی ادارۂ امراضِ قلب توسیع کا 12 ارب 94 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھیجنے کی سفارش کی گئی۔

اجلاس میں 4 ارب 28 کروڑ روپے کے پنجاب فیملی پلاننگ پروگرام منصوبے کی منظوری دی گئی۔

وزیرِ منصوبہ بندی نے کہا کہ آبادی کی 2 اعشاریہ55 فیصد شرحِ نمو ملکی ترقی کےلیے بڑا چیلنج ہے اور ملک میں پولیو وائرس کی موجودگی بھی شرمندگی کا باعث ہے جو صرف دنیا میں 2 ممالک میں پایا جا رہا ہے۔

اجلاس میں پنجاب واٹر ریسورس مینجمنٹ کےلیے 1 اعشاریہ 67 ارب روپے، گلگت بلتستان اور سابق فاٹا کے اسکولوں اور اسپتالوں کی سولرائزیشن کے لیے 2 ا رب 98 کروڑ ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا۔

اجلاس میں این ٹی ڈی سی اور اسکاڈا اپ گریڈ کا 50 ارب 37 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھیج دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور کا پہلا سرفیس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبہ منظور
  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • صومالیہ نے امریکی صدر کے توہین آمیز رویے کی مذمت کردی
  • کراچی یلو لائن منصوبہ، لاگت 190 فیصد بڑھ گئی، ایکنک منظوری کی سفارش
  • کراچی یلو لائن منصوبہ، لاگت 190 فیصد بڑھ گئی
  • بھارتیوں کے امریکا میں بچے پیدا کرکے شہریت لینے کے خواب ٹرمپ نے چکنا چور کردیئے
  • امریکی ویزا کے درخواست گزاروں کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ
  • ٹرمپ انتظامیہ کا ویزہ کی درخواست دینے والوں کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ
  • ریکوڈک منصوبہ: امریکی بینک کی 1.25ارب ڈالر سرمایہ کاری کی منظوری