مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ اسکے بدلے متبادل جگہ اور مناسب معاوضہ چاہتے تھے، مگر انکی مانگ پوری کئے بغیر ہی مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے شہر میرٹھ میں 168 سال پرانی ایک تاریخی مسجد کو انتظامیہ نے نصف شب کے وقت بلڈوزر چلا کر منہدم کر دیا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ مسجد دہلی روڈ پر سروس لین میں واقع تھی اور میٹرو و ریپڈ ریل کاریڈور کے درمیان آ رہی تھی، جس کے باعث حکام نے اسے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق دو دن قبل اس مسجد کا بجلی کنکشن منقطع کر دیا گیا تھا۔ جمعہ کی رات انتظامیہ نے بلڈوزر لگا کر پوری مسجد کو مسمار کر دیا اور فوراً ملبہ بھی ہٹا دیا گیا، تاکہ میٹرو منصوبے کے لئے جگہ صاف ہو سکے۔ یہ مسجد دہلی روڈ پر جگدیش منڈپ کے قریب واقع تھی اور ایک طویل عرصے سے یہاں قائم تھی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مسجد میٹرو کے تعمیراتی منصوبے میں رکاوٹ بن رہی تھی، جس کی وجہ سے اسے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

دوسری جانب مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ اس کے بدلے متبادل جگہ اور مناسب معاوضہ چاہتے تھے، مگر ان کی مانگ پوری کئے بغیر ہی مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔ مسجد گرانے کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ مسجد کے انہدام کی اطلاع ملنے کے بعد علاقے میں تناؤ کی کیفیت دیکھی گئی، تاہم پولیس اور انتظامیہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس معاملے پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسجد کو ہٹانے کا فیصلہ باہمی رضامندی سے کیا گیا اور اس کے پیچھے کوئی اور مقصد نہیں تھا۔ دوسری طرف مسلم نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مسجد کے لئے نئی جگہ دی جائے اور مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ مسجد کو دیا گیا کر دیا

پڑھیں:

’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خواتین صحافیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

وفاقی محتسب نے محفوظ ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا خواتین کوبغیر وجہ رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا، خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی محتسب انسدادہراسیت نے متاثرہ خواتین کو رات کے وقت ٹرانسپورٹ دینے اور شکایت کنندہ خاتون کو 25ہزار روپےہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے کہا کہ انتظامیہ کا کہنا تھا واپسی 2 بجے رات خواتین کا مسئلہ ہمارا نہیں، انتظامی تبدیلیوں کی آڑمیں صنفی امتیازناقابل قبول ہے، خواتین کیخلاف تعصب،لاپرواہی واضح طور پر ظاہر ہوئی۔
مزیدپڑھیں:موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا

متعلقہ مضامین

  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • ’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے
  • پاکستانی یوٹیوبر کا دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر مسٹر بیسٹ کے ساتھ تاریخی اشتراک
  • دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
  • مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے، سریندر ولاسائی
  • صیہونی سوشل میڈیا پر مسجد اقصیٰ کو گرانے کی مذموم مہم شروع
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے: سریندر ولاسائی
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار