حماس کی طرف سے چھ یرغمالی رہا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) یہ افراد ان آخری زندہ یرغمالیوں میں شامل ہیں جن کی رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت ہوئی ہے۔ جنگ بندی کے اس مرحلے پر عملدرآمد 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور مارچ کے اوائل میں ختم ہونے والا ہے۔
’بیبس ابدی آرام کے لیے اپنے کنبے کے پاس لوٹ آئی ہیں‘دوسری طرف ایک خاتوں یرغمالی شیری بیبس کے اہل خانہ نے آج ہفتے کے روز ان کی باقیات ملنے کی تصدیق کی۔
بیبس اور ان کے دو نو عمر بیٹے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی یرغمالیوں کی مشکلات کی علامت بنے رہے۔ حماس طویل عرصے سے یہ کہہ رہی ہے کہ وہ ماں بیٹے جنگ کے آغاز میں اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار
حماس نے شیری بیباس کی لاش واپس نہیں کی، اسرائیلی وزیر اعظم
جمعرات کو جنگ بندی کے تحت یرغمالیوں کی لاشوں کی پہلی بار منتقلی بھی عمل میں لائی گئی۔
(جاری ہے)
حماس نے کہا تھا کہ شیری بیبس کی باقیات ان چار لاشوں میں شامل ہیں جنہیں واپس لایا گیا ہے لیکن اسرائیلی تجزیے سے معلوم ہوا کہ وہ باقیات شیری بیبس کی نہیں تھیں بلکہ کسی نامعلوم فلسطینی خاتون کی تھیں، جس سے اسرائیل میں غم اور غصے میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ حماس، شیری بیبس کی واپسی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی 'پوری قیمت‘ ادا کرے گی۔ دوسری طرف حماس نے اعتراف کیا کہ ایسا غلط فہمی کی بنا پر ہوا۔ہفتہ کی صبح بیبس خاندان نے ایک بیان میں کہا کہ شناخت کے عمل کے بعد ، ''ہمیں وہ خبر ملی جس سے ہم سب سے زیادہ خوفزدہ تھے۔ ہماری شیری کو قید میں قتل کر دیا گیا تھا اور اب وہ ابدی آرام کے لیے اپنے بیٹوں، شوہر، بہن اور اپنے تمام کنبے کے پاس لوٹ آئی ہیں۔‘‘
رہائی پانے والے چھ یرغمالیوسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں ایک تقریب کے دوران حماس کے نقاب پوش عسکریت پسند، 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیم ٹوف اور 23 سالہ اسرائیلی نژاد ارجنٹائنی شہری عمر وینکرٹ کو اسٹیج پر لے آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے سے قبل رہائی کا سرٹیفکیٹ تھامے ہوئے ان افراد نے ہاتھ ہلائے۔ ریڈکراس کے حکام ان افراد کو گاڑیوں کے ایک قافلے کی صورت میں وہاں سے لے گئے۔
بعد اذاں ایک بدو مسلمان ہشام سید کو بھی ریڈکراس کے حوالے کر دیا گیا۔ ہشام سید اور ایتھوپیا کے ایک یہودی اویرا مینگسٹو کو تقریباﹰ ایک دہائی قبل غزہ میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اپنی مرضی سے انفرادی طور پر اس علاقے میں داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے یہ افراد اسرائیلی سرزمین پر واپس پہنچ گئے ہیں۔
اس سے قبل آج ہفتے کے روز ہی غزہ کے شہر جنوبی رفح میں اسی طرح کی ایک تقریب کے دوران عسکریت پسندوں نے 40 سالہ تل شوہم اور 38 سالہ اویرا مینگیسٹو کو ریڈکراس کے حکام کے حوالے کیا۔
مینگسٹو کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا، ''ہمارے خاندان نے 10 سال اور 5 ماہ کے ناقابل تصور مصائب برداشت کیے ہیں۔
‘‘فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی وکالت کرنے والے گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل ہفتے کے روز 602 قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے زیادہ تر غزہ کے شہری ہیں جنہیں جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
24 یرغمالیوں کے بدلے میں 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائیجنگ بندی کے نتیجے میں اب تک غزہ سے 24 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے، جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔
جمعے کے روز ریڈ کراس نے ''دونوں فریقوں کی درخواست پر‘‘ مزید انسانی باقیات کو اسرائیل منتقل کرنے کی تصدیق کی۔
حماس اور اس کے اتحادیوں نےسات اکتوبر کے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ غزہ میں اب بھی 62 یرغمالی موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 35 ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 48,319 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
ا ب ا/ا ا، ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے دوران ہیں جن کے روز
پڑھیں:
اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانیوں کے مشکور ہیں، حماس رہنما
کراچی:فلسطین کی مزاحمت کار تنظیم حماس کے رہنما نے اسرائیلی بربریت اور مظلموں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہراہ قائدین پر مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کے خلاف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس میں حماس کے رہنما ناجی الضہیر نے شرکت کی اور شرکا سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی بھائیوں کا فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی پر شکریہ اداکرتے ہیں۔
انہوں نے پُراعتماد لہجے میں کہا کہ فتح فلسطین عوام کا مقدر ہے، اسرائیل مجرم اورانسانیت کا قاتل ہے اور اس کے خلاف فلسطینی عوام کی جدوجہد جاری رہے گی۔
ناجی الظہیر نے کہا کہ پاکستانی عوام اسرائیل جبر کی مذمت اور اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی کررہے ہیں جس پر ہم اُن کے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہل غزہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کمزوری نہیں دکھائی، اسرائیل کے مقابلے میں ہمارے حوصلے آج بھی بلند ہیں۔ تمام تر مظالم کے باوجود ہم استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اُن کا مزید کہان تھا کہ غزہ میں جاری جنگ صرف فلسطینیوں کی جنگ نہیں یہ مسلم امہ کی جنگ ہے، ہم مسجد اقصٰی اور قبلہ اول کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کہتا ہے کہ جب تم کو جہاد کے لیے پکارا جائے تو تم کیوں زمین سے چمٹ جاتے ہو، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ظلم کے لیے چھوڑتا ہے۔
کانفرنس سے سیف اللہ خالد، قاضی احمد نورانی، مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا جبکہ شرکا نے فلسطینیوں کے حق اور اسرائیلی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔