کیا آپ کو بھی کیچپ سے خوف آتا ہے؟ عجیب فوبیا کی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لندن:32 سالہ برطانوی خاتون لی ووڈمین ایک نایاب اور عجیب خوف میں مبتلا ہیں، جسے mortuusequusphobia کہا جاتا ہے۔ یہ فوبیا دراصل کیچپ کے خوف سے متعلق ہے اور لی ووڈمین نے اپنے سوشل میڈیا فالوورز کو بتایا کہ وہ بچپن ہی سے اس خوف کا شکار ہیں۔
لی ووڈمین نے بتایا کہ جب بھی کوئی شخص ان کے سامنے کھانے کی کوئی چیز کیچپ سے لگاتا ہے، تو انہیں گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ یہ خوف اتنا شدید ہے کہ انہوں نے اپنے گھر میں کیچپ پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ اگر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے قریب کسی کے پاس کیچپ ہے، تو وہ اسے دیکھنے سے بھی گریز کرتی ہیں، یہاں تک کہ کوئی ایسا برتن، جس پر کیچپ لگا ہو یا لگ چکا ہو، وہ اسے فوراً پھینکنا بہتر سمجھتی ہیں۔
اس خوف کی وجہ سے لی کو اکثر لوگوں کے مذاق بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو جو ان کے اس فوبیا کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیچپ کی بوتل کو دیکھ بھی نہیں سکتیں اور نہ ہی اسے اپنے قریب رکھ سکتی ہیں۔ یہ خوف ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے اور وہ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے مسلسل کوشش کر رہی ہیں۔
فوبیا دراصل کسی خاص چیز، صورتحال، یا سرگرمی کا شدید اور غیر معقول خوف ہوتا ہے۔ یہ خوف عام طور پر کسی ماضی کے منفی تجربے یا نفسیاتی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوتا ہے۔ لی ووڈمین کا کیچپ سے خوف بھی اسی قسم کا ایک نایاب فوبیا ہے جو ان کی زندگی کو کافی حد تک متاثر کرتا ہے۔
وہ اپنے اس خوف سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہی ہیں۔ وہ کیچپ سے متعلق کسی بھی چیز سے دُور رہتی ہیں اور اسے اپنی زندگی سے مکمل طور پر خارج کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے تجربات کو سوشل میڈیا پر شیئر کر کے دوسرے لوگوں کو بھی اس قسم کے فوبیا کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
لی ووڈمین کی کہانی سے یہ پتا چلتا ہے کہ فوبیا کتنا شدید اور زندگی کو متاثر کرنے والا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ یہ خوف عجیب لگ سکتا ہے لیکن اسے سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ لی جیسے افراد کو معاشرے کی طرف سے تعاون اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے خوف پر قابو پا سکیں اور ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چیٹ جی پی ٹی نے خاتون کے کمرے کا نقشہ ہی بدل دیا
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک)آج کی دنیا میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ایک معاون، رہنما اور تخلیقی شراکت دار بن چکی ہے۔ اسی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کامیا گپتا، جو بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک کاروباری خاتون اور اے آئی کو استعمال کرتی ہیں۔ کامیا نے اپنے کمرے کی سجاوٹ کے لیے نہ کسی ماہر ڈیزائنر سے رابطہ کیا، نہ ہی کوئی مہنگی سروس لی، بلکہ انہوں نے اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو اپنا ورچوئل انٹیرئیر ڈیزائنر بنایا اور ایک خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔
یہ منفرد سفر ایک سادہ پیغام سے شروع ہوا۔ کامیا نے چیٹ جی پی ٹی کو ایک میسج بھیجا، ’ کیا آپ میرے انٹیریئر ڈیزائنر بن سکتے ہیں؟’ اور پھر چیٹ کا یہ سلسلہ ایک شاندار تبدیلی میں بدل گیا۔
چیٹ جی پی ٹی نے کمرے کے لے آؤٹ، تھیم، اور سجاوٹ کے لیے خیالات پیش کیے۔ اس نے کامیا کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے آئیڈیاز دیے جنہوں نے ان کے خوابوں کو عملی شکل دے دی۔
کامیا کا خواب اور ضرورت تھا ایک سادہ، پر سکون، مگر ذاتی انداز کا گوشہ۔ کامیا نے اپنے ویڈیو میں بتایا کہ یہ کمرہ صرف ان کی پسند کے مطابق ہی نہیں بلکہ، ان کے والدین کے لیے بھی ایک خاص تحفہ تھا۔
چیٹ جی پی ٹی نے انہیں مشورہ دیا کہ لکڑی کے فرش کے ساتھ مطابقت رکھنے کے لیے دیواروں پر ارتھ ٹون کا استعمال کریں۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپنے کمرے کو اپنے منتخب یا پسندیدہ انداز میں تبدیل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، جہاں یادوں سے جڑے فریم، آرٹ ورک، اور سادہ لیکن دلکش اشیاء شامل ہوں۔
کامیا نے چیٹ کے دوران اپنے خیالات، فرنیچر اور لائٹنگ کی تصاویر بھی شیئر کیں، جنہیں اے آئی نے کمرے کے خاکے میں خوبصورتی سے سمو دیا۔
چیٹ جی پی ٹی نے نہ صرف رنگوں کا انتخاب کیا بلکہ وال آرٹ کی پلیسمینٹ، فرنیچر کی ترتیب، اور نیون سائن بورڈ جیسے تخلیقی عناصر کو بھی بڑی خوبصورتی سے شامل کیا۔
View this post on InstagramA post shared by Kamya Gupta (@kamyaguptaa)
یادگار لمحہ، والدین کی حیرت
جب کامیا نے اپنے والدین کو مکمل طور پر بدلے ہوئے کمرے کا سرپرائز دیا، تو ان کی آنکھوں میں حیرت اور خوشی کا امتزاج دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جو صرف ایک کمرے کی سجاوٹ نہیں بلکہ ایک بیٹی کی محبت، تخلیق، اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جڑی کہانی بن گیا۔
کامیا نے ویڈیو کیپشن میں جذباتی انداز میں لکھا، ’Honestly, this is insane‘ ایک خیال جو برسوں سے میرے ذہن میں تھا، صرف ایک چیٹ کے ذریعے حقیقت بن گیا۔اے آئی نے مجھے سیکھنے اور جاننے کے نئے زاویے دکھائے۔ یہ سب اپنے والدین کے لیے کیا، ان کا ردعمل سب سے خوبصورت تھا۔ اپنی تمام یادوں کے ساتھ اپنا ذاتی گوشہ بنا لیا ہے۔ میں شکر گزار بھی ہوں اور اے آئی سے تھوڑا خوفزدہ بھی!’
سوشل میڈیا پر دھوم، وڈیو وائرل
یہ ویڈیو وائرل ہوگئی، اور صارفین نے کامیا کی تخلیقیت اور اے آئی کے استعمال کو خوب سراہا۔
ایک صارف نے کہا، ’ گرل، آپ نے چیٹ جی پی ٹی کو صحیح طریقے سے استعمال کیا.. اور یہ واقعی آپ کی انٹیرئیر ڈیزائنر بن گئی۔’
دوسرے نے تحسین آمیز جملہ لکھا کہ، ’آپ کے تحمل کے لیے آپ کا شکریہ، یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ لوگ گبلی کے لیے چیٹ جی پی ٹی پر چھلانگ لگانے کے بجائے اے آئی کو ہوشیاری سے استعمال کرتے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا، ’اے آئی کا بہترین استعمال میں نے تھوڑی دیر پہلے دیکھا ہے۔‘
واقعی، اے آئی نے دنیا بدل دی ہے۔ اب یہ صرف ایک چیٹ بوٹ نہیں، بلکہ تخلیق کرنے، سیکھنے، اور جذبات کو سمجھنے والا ساتھی بن چکا ہے۔اور اب… آپ کا انٹیرئیر ڈیزائنر بھی۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن