مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں گرفتار نامزد ملزم ارمغان کے منشیات کے استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں، یہ کارروائیاں ارمغان کیس میں منشیات کے استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر کی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
خیال رہے کہ مصطفیٰ قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی گزشتہ روز تفتیش کا آغاز کیا گیا تھا، سی آئی اے نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منشیات کے مبینہ کاروبار کی تفتیش سونپی تھی۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو پولیس ملزم ارمغان پر منشیات کے فروخت کے الزام کی تفتیش کرے گی، کیس کے مرکزی ملزم ارمغان پر ماضی میں بھی منشیات سے متعلق الزامات ہیں۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: استعمال کا معاملہ سامنے ملزم ارمغان کے منشیات کے کا کہنا
پڑھیں:
اسلام آباد: نوجوان نے 22 سالہ طالبہ کو روم میٹس کے سامنے ہاسٹل میں گولی مار کر قتل کر دیا
اسلام آباد میں اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کونجی ہاسٹل میں گولی ماری کر قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تھانہ رمنا پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردیں، قتل کا واقعہ 19اپریل ہفتہ کے روز پیش آیا۔
مدعی مقدمہ نے کہا کہ نامعلوم نوجوان ہاسٹل میں داخل ہوا، میری بہن کمرے سے باہر آئی تو نامعلوم ملزم زبردستی کمرے میں داخل ہو گیا، ملزم نے سب کو خاموش رہنے کا کہا اور میری بہن کو گولی ماری دی۔
مدعی مقدمہ نے مزید کہا کہ 22 سالہ طالبہ کو تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی ماری کر قتل کیا گیا، گولیاں لگنے سے 22 سالہ طالبہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئی۔