پاک بحریہ 24 سے 28 فروری تک مشق سی گارڈ - 2 منعقد کر ے گی ،کمانڈر کوسٹ رئیر ایڈمرل فیصل امین کا خصوصی پیغام جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور ( طیبہ بخاری سے )پاکستان کے سمندری علاقے میں، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے، سیکیورٹی کے موجودہ طریقہ کار کو جانچنے کے لیے مشق سی گارڈ 25 کا انعقاد ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ 24 سے 28 فروری تک مشق سی گارڈ - 2 منعقد کر رہی ہے-مشق سی گارڈ 25 کے موقع پر کمانڈر کوسٹ رئیر ایڈمرل فیصل امین کا خصوصی پیغام بھی جاری کیا گیا ہے ۔ پیغام میں کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل امین نے کہا کہ پاکستان کی ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ ساحلی پٹی بیش بہا قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ان قدرتی وسائل کے ساتھ مختلف میری ٹائم چیلنجز بھی جنم لیتے ہیں؛ جن میں غیر قانونی فشنگ، نارکو سمگلنگ، انسانی سمگلنگ، ماحولیاتی تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔
گوجرانوالہ: انسانی سمگلنگ میں ملوث 2 اشتہاریوں سمیت 6 ملزمان گرفتار
2013 میں جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینئر قائم کیا گیا تاکہ میری ٹائم ڈومین کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے۔ 2024 میں مشق سی گارڈ سیریز کا انعقاد کیا گیا۔ 50 سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے مشق سی گارڈ 24 میں حصہ لیا؛ جو کہ پاکستان کی میری ٹائم سیکیورٹی کے مشترکہ مقصد میں پاک بحریہ کی کوششوں پر ان کے اعتماد کا مظہر ہے۔
یہ مشق مشترکہ آپریشنز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور میری ٹائم سیکیورٹی کو درپیش نئے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر استعمال ہو گی۔
پی ٹی آئی رہنماوں نے عمران خان کو سمجھوتے کے تحت جیل میں رکھا ہوا ہے: فیصل واوڈا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مشق سی گارڈ میری ٹائم
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔