اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 3/184 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلوں کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر کسی جج کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دی جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز بھی نے اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد ہائیکورٹ بار ججز ججز تبادلہ سپریم کورٹ سے رجوع سینیارٹی قائم مقام چیف جسٹس وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ بار ججز تبادلہ سپریم کورٹ سے رجوع سینیارٹی قائم مقام چیف جسٹس وی نیوز اسلام ا باد ہائیکورٹ سپریم کورٹ کورٹ سے

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس  کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔

یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا

ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی۔

جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔

ہائیکورٹ کے جواب  میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا اور وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی۔

مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

جواب میں بتایا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی اور سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس

متعلقہ مضامین

  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ