جدید ٹیرف، گورننس ریفارمز پاور سیکٹر کو بحال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری ۔2025 ) پاکستان کے پاور سیکٹر میں غیر موثر ٹیرف اور کراس سبسڈیز صارفین پر بوجھ ڈالتی ہیں اور بجلی کی طلب کو مسخ کرتی ہیں پائیدار اور موثر توانائی کے مستقبل کے لیے ٹیرف کو معقول بنانے اور گورننس میں اصلاحات کی ضرورت ہے.
(جاری ہے)
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں توانائی کی ماہرعافیہ ملک نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا پاور سیکٹر بنیادی طور پر ٹیرف کا ایک غیر موثر ڈھانچہ اور ایک ناقص انتظام شدہ پالیسی فریم ورک کی وجہ سے مالی اور آپریشنل چیلنجوں کے جال میں الجھا ہوا ہے ملک کی 45,000 میگاواٹ کی نصب صلاحیت نمایاں طور پر 30,000میگاواٹ کی موسم گرما کی طلب اور اس سے بھی کم موسم سرما کی صرف 17,000 میگاواٹ کی طلب سے کہیں زیادہ ہے اس واضح فرق کے نتیجے میں صلاحیت کا کافی حد تک کم استعمال ہوتا ہے جس سے شعبے کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنے کے لیے پاور سیکٹر انہوں نے کہا کہ کی طلب نے کہا
پڑھیں:
دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال
وفاقی وزیر ڈولپمنٹ اینڈ پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
سیالکوٹ میں صعنت کاروں سے خطاب نے کہا کہ شہر اقبال خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، ذہن میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے پاکستان وہ کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہئے تھا۔ 1960 پاکستان کی مجموعی 200 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا دوسرا چیلینج یہ ہے دنیا چوتھی اور پانچویں جنریشن میں جا رہی ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے بہت کچھ بدل جائے گا، ہمیں اس کے لئے فوری ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گی نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر دیا ہے ہماری کوشش ہے کہ صاف پانی کے پلان پر عملدرآمد کریں، دنیا میں ترقی سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں ہو تی، جس ملک میں انسانی وسائل موجود ہیں وہاں ترقی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چائنہ میں چودہ سال تک ہر فرد کی تعلیم لازمی ہے، ہماری شرح خواندگی ساتھ فیصد ہے، ہر کامیاب ملک میں پچاس فیصد آبادی خواتین سپورٹ پر مشتمل ہے، ترقی پذیر ممالک میں شامل ہونے کے لئے 90 فیصد شرح خواندگی ہونی چاہیے، ہمارے ملک میں چالیس فیصد نئی نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سوشل پلان کے بغیر آپ عمارت کھڑی نہیں کر سکتے، صعنتکاروں کو اپنی ایکسپورٹ کو چھ بلین ڈالر تک پہنچانے کے سوشل۔اکنامک پلان تیار کرنا چاہئے، دنیا کا تجارتی سسٹم اب نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کرے تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس انڈسٹری پر سرمایہ کاری نہیں کی، ہمیں آنے والے کل کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے، دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، ہم ایس ایم ای سیکٹرکے لئے منصوبہ لے کر آرہے ہیں، صنعتکاروں کے تمام مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔