حماس نے 2 مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
حماس نے غزہ کے رفح میں 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق براہ راست ٹیلی ویژن پر نشر فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حماس نے غزہ کے علاقے رفح میں 2 اسرائیلی یرغمالیوں تل شوہم اور ایورا مینگیسٹو کو انٹرنیشنل ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ کا کہنا ہے کہ 6 یرغمالیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہے اور اس نے اسرائیل پر معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام لگایا۔
حماس نے کہا کہ آج دشمن کے 6 قیدیوں کی حوالگی کے دوران عوام کی بڑی موجودگی دشمن اور اس کے حامیوں کے لیے تازہ پیغام ہے، ہمارے لوگوں اور ان کی مزاحمت کے درمیان مطابقت اور لگاؤ بہت گہری اور مضبوط ہے۔
حماس نے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے اپنی آمادگی کا بھی اظہار کیا اور قیدیوں کے تبادلے کے جامع عمل کو مکمل کرنے کے لیے اپنی رضامندی کو بھی دہرایا جس سے مستقل جنگ بندی ہو اور قبضے کا مکمل خاتمہ ہو۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔