چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد انہیں ملکی حالات سے آگاہ کرنا تھا: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد انہیں ملکی حالات سے آگاہ کرنا تھا: عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
سرگودھا:قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و رہنما تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کا مقصد انہیں ملکی حالات سے آگاہ کرنا تھا۔
سرگودھا کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے دوران انہیں تمام حالات سے آگاہ کر دیا ہے، امید ہے پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہوگا ، ہمارے اوپر جھوٹے مقدمات درج کرنے کا سلسلہ ابھی تک نہیں تھم سکا۔
انہوں نے کہا کہ مؤثر عدالتی نظام کے لیے پی ٹی آئی جلد اپنی تجاویز باضابطہ طور پرچیف جسٹس کو دیگی ، پی ٹی آئی کے پاس بہتر لیگل ٹیم موجود ہے ، جب تک عدالتی نظام میں بہتری نہیں آتی لوگوں میں غم و غصہ بڑھے گا ، دو مرتبہ بغیر آلات اور مانیٹرنگ کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کی ، دونوں مرتبہ حکومت نے حامی بھر کر ملاقات کرانے سے انکارکیا۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالات بدستور کشیدہ چل رہے ہیں ، فوج کے جوان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں ، ملک میں کوئی حکومت نام کی چیز نہیں جو حالات کو بہتر بنائے ، موجودہ حکومت کے پاس وہ ویژن ہی نہیں جس سے حالات بہتر کیے جا سکتے ہیں، ہم نے تو اسی ملک میں رہنا ہے ہمارے آباؤ اجداد یہیں رہتے رہےہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے ملاقات چیف جسٹس عمر ایوب
پڑھیں:
صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق
برطانوی ماہرِ نیند کے مطابق بالغ افراد کو صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کے لیے مجبور کرنا تشدد کے مترادف ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سلیپ اینڈ سرکیڈین نیوروسائنس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ آنریری کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر پال کیلی کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے پہلے کام شروع کرنے سے ہونے والی نیند کی کمی جسم کو شدید تھکاوٹ اور دباؤ کا شکار کر دیتی ہے۔
محقق نے زور دیا کہ دفتر اور تعلیمی اداروں کے اوقاتِ آغاز کو بالغ افراد کی قدرتی حیاتیاتی گھڑی (سرکیڈین ردھم) کے مطابق تبدیل کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جگر اور دل کے اپنے الگ نظام ہوتے ہیں اور آپ ان سے مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ دو سے تین گھنٹے اپنی ترتیب بدلیں۔ ہم اپنی 24 گھنٹے کی circadian rhythms تبدیل نہیں کر سکتے۔
ان کے مطابق آپ صرف چاہ کر کسی مخصوص وقت پر اٹھنے کے عادی نہیں بن سکتے۔ آپ کا جسم سورج کی روشنی سے ہم آہنگ ہوتا ہے اور آپ کو اس کا شعور نہیں ہوتا کیونکہ یہ بصارت کے بجائے ہائپوتھیلمس کو رپورٹ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے، ملازمین کو 10 بجے کام شروع کرنا چاہیے۔ 55 برس کی عمر تک انسان دوبارہ 9 بجے کے شیڈول میں نہیں آ پاتا۔ ملازمین عام طور پر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ نیند کی کمی کے بحران میں مبتلا ہے۔ یہ جسمانی، جذباتی اور کارکردگی سے متعلق تمام پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال جیلوں اور اسپتالوں میں بھی موجود ہے۔ وہاں لوگوں کو جلدی جگایا جاتا ہے اور انہیں وہ کھانا دیا جاتا ہے جو وہ نہیں چاہتے۔ انسان زیادہ تابع اس لیے ہو جاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر بیزار اور تھکا ہوا ہوتا ہے۔ نیند کی کمی ایک طرح کا تشدد ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ہر کوئی اس کا شکار ہے۔
محقق کے مطابق برطانیہ میں طلبہ ہر ہفتے تقریباً 10 گھنٹے کی نیند سے محروم رہتے ہیں۔
انہوں نے اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں قبل از وقت آغاز کے خاتمے کا مطالبہ ہے، تاکہ نئی نسل کے بچوں کی زندگی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔