وانا ایگریکلچر پارک: حکومت کیوں اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاتی؟؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
جنوبی وزیرستان میں وانا ایگریکلچر پارک صوبائی حکومت کی عدم توجہ کے باعث ناکارہ ہو چکا ہے۔ سال 2017 میں 350 کنال اراضی پر بننے والے اس پارک پر اربوں روپے خرچ کیے گئے۔ یہ پارک 2017 سے 2021 تک ضلعی انتظامیہ کے کنٹرول میں رہا۔ جس میں سبزیوں اور میوہ جات کے لیے کولڈ اسٹوریج، چلغوزہ پروسیسنگ پلانٹ اور متعدد دکانوں سمیت ایک بڑی منڈی قائم کی گئی تھی۔ اور یہاں سے پورے پاکستان کو سبزیاں اور خشک میوہ جات سپلائی کیے جاتے تھے۔
مقامی زمینداروں اور کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ 2021 تک ضلعی انتظامیہ اس ایگریکلچر پارک کی تمام ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھی، تاہم اس کے بعد سابق وزیرِاعلیٰ اور صوبائی حکومت کی خصوصی ہدایت پر اسے محکمہ زراعت کے حوالے کر دیا گیا۔
ایگریکلچر پارک تقریباً 2 سال سے غیر فعال ہے۔ یہ مسئلہ اعظم ورسک منڈی اور وانا بازار منڈی کی عدم منتقلی کے باعث پیدا ہوا ہے۔
انتظامیہ کو چاہیے کہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ساتھ تعاون کرے اور ضلع میں موجود چھوٹی منڈیوں کو یہاں منتقل کرے تاکہ اسے دوبارہ بحال کیا جا سکے۔
دوسری طرف محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں کسی قسم کا تعاون فراہم نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے مختلف مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
مقامی افراد نے کئی بار شکایات درج کروائیں، لیکن کسی نے بھی اس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا۔اسی وجہ سے فروٹ منڈی اور دیگر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
ایگری پارک کا مسئلہ یہ ہے کہ جب یہ قائم ہوا تو اسے ایک پرائیویٹ کمپنی (ٹھیکیدار) کے سپرد کیا گیا،جس میں سرکاری اہلکار بھی ملوث تھے۔
تقریباً ایک ارب 20 کروڑ روپے کا منافع ہوا، اور کہا گیا کہ یہ رقم وانا کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی، لیکن یہ رقم ذاتی مفادات کی نذر ہو گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حکومت کی
پڑھیں:
یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ گزشتہ 19 ماہ میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پاکستانی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی پروڈکٹس کا مکمل بائیکاٹ کریں، سیاسی اور دینی رہنماؤں کو فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر ہونا ہوگا۔ امیر ھدیۃ الھادی پاکستان و سجادہ نشین درگاہ حضرت میاں میرؒ پیر سید ہارون علی گیلانی کی زیرصدارت" قومی مجلس مشاورت" کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، خواجہ معین الدین، علامہ سید جواد نقوی، قاری یعقوب شیخ، عبدالحق ثانی اور حبیب عرفانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ اگر یو این او جانوروں کے حقوق کا خیال کر سکتا ہے توغزہ کے عوام کا کیوں نہیں؟ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اجلاس میں مخدوم ندیم ہاشمی، ضیا اللہ شاہ بخاری، پیر غلام رسول اویسی، مولانا اللہ وسایا، حافظ عبدالغفار روپڑی، زاہد محمود قاسمی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔