لوئر کرم میں چار مقامات پر آپریشن شروع، 30 مشتبہ افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ضلع کرم میں شرپسندوں اور خوارج کے خلاف سرچ آپریشن جاری ہے، جس کے تحت لوئر کرم کے چار مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) کوہاٹ کے مطابق آپریشن کے دوران مزید 18 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 18 دہشت گردوں اور 12 سہولت کاروں سمیت 30 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے جن دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، ان کے خلاف پہاڑوں میں بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔ آر پی او کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے تاکہ علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹل پاراچنار مین شاہراہ کو جلد از جلد آمد و رفت کے لیے محفوظ بنایا جائے گا۔
ضلع کرم میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال
ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ ٹل پاراچنار کی واحد مین شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث شہری تین ماہ سے پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے اور انٹرنیٹ و موبائل سگنل کی بندش کے باعث عوام کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔
دوسری جانب، حقوق کے لیے لوئر کرم کے علاقے مندوری میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ عمائدین بگن کا کہنا ہے کہ جب تک ریلیف پیکج فراہم نہیں کیا جاتا، احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ طوری بنگش عمائدین نے دفعہ 144 کے باوجود سڑکیں بند کرنے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عمائدین کے مطابق بگن کے مقام پر تین قافلوں پر حملے کیے گئے، جن میں 105 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے قیام امن کے لیے کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد کو ناگزیر قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کیلئے نیا قانون متعارف کرا دیا۔ اس قانون کے تحت ”پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی“ کا دائرہ کار لاہور سے بڑھا کر پورے پنجاب تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے متن کے مطابق اتھارٹی کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے خطرناک قرار دے سکے گی۔
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیر اعلیٰ پنجاب خود ہوں گی، جبکہ چیف سیکرٹری وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ بل کو مزید غور و خوض کیلئے پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے جو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ بل کی حتمی منظوری رائے شماری کے ذریعے دی جائے گی۔