ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کو برخاست کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو برخاست کردیا۔
ٹرمپ نے اپنی ایکس پوسٹ پر جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جگہ ریٹائرڈ لیفننٹ جنرل ڈین ریزین کین کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر کررہے ہیں۔
تاہم بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنرل سی کیو براؤن کی برخاستی کا عمل متبادل جنرل کی تعیناتی سے بھی قبل عمل میں لایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سرکاری اخراجات میں کمی کے فیصلے پر ججز کی مخالفت، ڈونلڈ ٹرمپ کا شدید ردعمل
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی افواج کے ہیڈکوارٹر پینٹاگون سے متعلق کیا گیا یہ سب سے اہم فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نیوی کے سربراہ، ایئرفورس کے وائس چیف آف اسٹاف اور نیوی، ایئرفورس اور آرمی کے جج ایڈووکیٹ جنرلز کے بھی تبادلے متوقع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کی طرف سے پیںٹاگون میں بڑے پیمانے پر تبادلوں اور تعیناتیوں، فنڈنگ میں کٹوتی اور امریکی افواج میں موجود سویلین ملازمین کی ملازمتیں ختم کرنے جیسے فیصلوں کا امکان ہے اور اس کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا خاتمہ کیوں ممکن نہیں؟ سابق امریکی جنرل نے بتادیا
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل سی کیو براؤن کو فارغ کرنے کی وجہ بیان نہیں کی ہےتاہم وہ اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران افواج کے ان جنرلز کو فارغ کے عزم کا اظہار کرچکے تھے جو ان کے مطابق افغانستان سے امریکا کے پریشان کن انخلا کے ذمہ دار تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
general-c-q-brown us army امریکی افواج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنرل سی کیو براون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنرل سی کیو براون جنرل سی کیو براؤن ڈونلڈ ٹرمپ ا ف اسٹاف
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی