مجوزہ نیب رولز میں ایسا کیا ہے کہ فائنل نہیں ہوسکے؟ آئینی بینچ ( سیکرٹری قانون طلب )
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ آئینی بینچ نے نیب رولز کا پروسیس مکمل نہ ہونے پر سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر رولز نہیں بنانے تھے تو قانون میں ہی نہ لکھتے۔ عدالت عظمیٰ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے نیب رولز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت آئینی بینچ نے نیب رولز کا پراسیس مکمل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ مجوزہ رولز میں ایسا کیا ہے کہ ابھی تک فائنل نہیں ہو سکے؟ اگر رولز نہیں بنانے تھے تو قانون میں نہ لکھتے، آئندہ سماعت تک رولز فائنل نہیں ہوتے تو سیکرٹری قانون عدالت میں پیش ہوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ کابینہ کمیٹی نے رولز فائنل کر دیے ہیں، رولز کی منظوری اب کابینہ نے کرنی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں اگلے اجلاس میں کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ رولز کو اب حتمی شکل دی جا رہی ہے جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ سیکرٹری قانون پیش ہو کر عدالت کو آگاہ کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکرٹری قانون نیب رولز
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کیلئے فوڈ چین پر حملہ کیا: ملزمان کا عدالت میں بیان
اسکرین گریبزبین الاقوامی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے 6 ملزمان کو راولپنڈی کی مقامی عدالت پیش کر دیا گیا۔
ملزمان کو سول جج ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے ملزم کامران سجاد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے ایسا کیا، معلوم نہیں تھا یہ نتائج ہوں گے، سچے دل سے معافی مانگتا ہوں مجھے معاف کیا جائے۔
کراچی نارتھ کراچی میں گذشتہ روز انٹر نیشنل فوڈ چین...
ملزم نصیر احمد نے اپنے مؤقف میں کہا کہ سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے یہ سب کیا، اپنے عمل پر افسوس ہے، کوئی شخص بھی ایسا کام نہ کرے جس سے رسوائی ہو، ہمارے ایسے عمل سے ملک کی بدنامی ہوئی، ہم نے کسی کے کہنے پر ایسا نہیں کیا۔
یاد رہے کہ راولپنڈی میں ملزمان نے بین الاقوامی فوڈ چین میں ہنگامہ آرائی اور خواتین کو ہراساں کیا تھا۔
ملزمان کے خلاف بین الاقوامی فوڈ چین پر حملے کا مقدمہ تھانہ وارث خان میں درج ہے۔