مسجد نبوی میںایک ہفتے میں50 لاکھ سے زاید زائرین کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
مدینہ منورہ (مانیٹرنگ ڈیسک) مسجد نبوی میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 50 لاکھ 32 ہزار سے زاید نمازیوں اور زائرین نے حاضری دی جبکہ 5 لاکھ 49 ہزار سے زیادہ افراد نے روضہ رسولؐ کی زیارت کی۔ حرمین شریفین کے امور کی دیکھ بھال کرنے والی جنرل اتھارٹی کے مطابق 2 لاکھ 69 ہزار 238 افراد نے ریاض الجنہ میں نوافل ادا کیے۔ زائرین کی سہولت کیلیے مختلف زبانوں میں ترجمے کی خدمات 10 ہزار 302 افراد کو فراہم کی گئیں۔ مسجد نبوی میں زائرین کیلیے 1 لاکھ 34 ہزار سے زاید افطار پیکٹ تقسیم کیے گئے، جن میں روزہ داروں کیلیے مزیدار کھانے شامل تھے۔ اس کے علاوہ 1 ہزار 360 ٹن زمزم کی فراہمی کی گئی اور 150 سیمپلز لیبارٹری ٹیسٹ کیلیے جمع کیے گئے۔ مسجد کی صفائی اور سینیٹائزنگ کیلیے 21 ہزار 181 لیٹر جراثیم کش مادے کا استعمال کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔