مادری زبانوں کا عالمی دن، پاکستان میں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مادری زبانوں کا عالمی دن، پاکستان میں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان اور دنیا بھر میں آج مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا۔ملک خداداد پاکستان کے طول و عرض میں 2 کروڑ 22 لاکھ سے زائد افراد کی مادری زبان اردو ہے جو عوام الناس کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ملک میں 8 کروڑ 89 لاکھ افراد کی مادری زبان پنجابی ہے جو پانچ دریاں کے دیس میں سب سے زیادہ بولی جاتی ہے۔
صوفیا کے دیس وادی مہران میں 3 کروڑ 44 لاکھ افراد سندھی بولتے ہیں جبکہ چار کروڑ 36 لاکھ افراد کی مادری زبان پشتو ہے۔81 لاکھ 17 ہزار افراد کی مادری زبان بلوچی، 2 لاکھ 74 ہزار افراد کی کشمیری جبکہ 2 کروڑ 88 لاکھ افراد کی مادری زبان سرائیکی ہے۔
پاکستان میں 55 لاکھ 90 ہزار افراد کی مادری زبان ہندکو، 27 لاکھ 78 ہزار کی براہوی، ایک لاکھ 16 ہزار کی شینا اور 52 ہزار 134 افراد کی مادری زبان بلتی ہے۔ملک میں دس لاکھ 9 ہزار افراد مواتی، سات ہزار 466 افراد کیلاشی، 10 لاکھ 39 ہزار لوگ کوہستانی بولتے ہیں، ملک میں 33 لاکھ 37 ہزار افراد کی مادری زبانیں دیگر زبانوں میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی سکالرشپس لے کر فرار ہو گئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی سروس جوائن کیے بغیر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے رقوم کی وصولی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق، مفرور اساتذہ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی خط ارسال کیا جائے گا۔یونیورسٹی کے مطابق، مجموعی طور پر 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ معاہدے کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں سروس دینی تھی، بصورت دیگر اسکالرشپ کی تمام رقم واپس کرنا تھی۔
ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ہوگئی
یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق مفرور اساتذہ میں شامل افراد اور واجب الادا رقوم درج ذیل ہیں۔
فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر): 70 لاکھ، سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر): 1 کروڑ 40 لاکھ، کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی): 90 لاکھ، خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم): 84 لاکھ، شمائلہ اسحاق (ہیلی کالج آف کامرس): 1 کروڑ 61 لاکھ، عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی): 72 لاکھ، سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ): 90 لاکھ، محمد نواز (جی آئی ایس): 72 لاکھ، جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی): 60 لاکھ، سیماب آرا (ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، سامعہ محمود: 1 کروڑ 16 لاکھ۔
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
پنجاب یونیورسٹی نے ان تمام نادہندہ اساتذہ کو سروس سے برطرف بھی کر دیا ہے۔
مزید :