کوئٹہ، خستہ حال لوکل بسز کیخلاف کارروائی، 25 بسز تحویل میں لے لئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ایس ایس پی ٹریفک بہرام خان مندوخیل نے بتایا ہے کہ خستہ حال لوکل بسوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پچیس بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں میٹیننس کا خیال نہ رکھنے والی بسز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ٹریفک بہرام خان مندوخیل نے بتایا ہے کہ خستہ حال لوکل بسوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پچیس بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، جبکہ ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف مستقبل میں بھی کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین آر ٹی اے کی جانب سے 197 کمرشل گاڑیوں کے روٹ پرمٹ کینسل کئے گئے ہیں، ان میں سے 25 بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ غیر قانونی گاڑیوں، کم عمر اور بغیر لائسنس ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سڑک پر آنے والے ہر ڈرائیور اور ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلاف کارروائی تحویل میں لے کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔