اپوزیشن کی حکومت مخالف اتحاد کو وسعت دینے کی مہم: سندھ میں اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:اپوزیشن جماعتوں نے حکومت مخالف اتحاد کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وہ سندھ میں اہم سیاسی قیادت اور دیگر رہنماؤں و شخصیات سے رابطے بڑھا رہی ہیں۔
اپوزیشن کی مشترکہ قیادت نے سندھ کے 3روزہ دورے کا آغاز کیا ہے، جس کے دوران وہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنماؤں اور دیگر اہم سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے کا بنیادی مقصد حکومت مخالف اتحاد کو مضبوط بنانا اور ملک بھر میں سیاسی حمایت حاصل کرنا ہے۔
اپوزیشن کی قیادت، جس میں محمود اچکزئی، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، اخونزادہ حسین، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم کے نمائندے شامل ہیں، سندھ کے مختلف شہروں میں اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس وفد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی شامل ہوں گے۔
وفد حیدرآباد میں جیے سندھ کے سربراہ ایاز پلیجو سے ملاقات کرے گا، جس میں سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف اتحاد کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرے گا۔ علاوہ ازیں اپوزیشن وفد سندھ کے 3روزہ دورے کے دوران بزنس کمیونٹی اور بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کرے گا، جس میں معاشی پالیسیوں، کاروباری مسائل اور حکومت کی معاشی ناکامیوں پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔
وفد کراچی میں پی ٹی آئی کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کرے گا، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور پارٹی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ہوگا۔ علاوہ ازیں اپوزیشن رہنما سندھ کے دورے کے دوران صحافی برادری سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں میڈیا کی آزادی اور حکومت کی جانب سے صحافیوں پر دباؤ کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کیا جائے گا۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کا یہ دورہ حکومت مخالف اتحاد کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی اور سیاسی بحران کی طرف لے جا رہی ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے۔ وہ ملک بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں، طبقوں، اور پیشہ ور افراد سے رابطے بڑھا کر ایک مضبوط سیاسی محاذ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حکومت مخالف اتحاد کو سندھ کے کریں گے کرے گا
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔