WE News:
2025-04-22@07:21:19 GMT

دباؤ کے بغیرامریکا سے مذاکرات کو تیار ہیں، ایران

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

دباؤ کے بغیرامریکا سے مذاکرات کو تیار ہیں، ایران

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ہم کوئی قیمت ادا کئے بغیر امریکا سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں مگر یہ قبول نہیں کہ کوئی ہماری گردن ناپے اور کہے کہ آؤ مذاکرات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں بڑے ایرانی حملے کے لیے تیار ہیں، امریکا

عرب میڈیا کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان  نے حکومتی ارکان اور ایران کے گورنر کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ کوئی ہماری گردن ناپے اور پھر کہے کہ آؤ مذاکرات کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے گذشتہ تمام پاسداریوں کو نظر انداز کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ایران مذاکرات سے قبل کوئی ایسی ڈیل یا شرط کا حصہ نہیں بن سکتا جس میں امریکا کو اسرائیل کی حمایت شامل ہو۔

یہ بھی پڑھیں: نومنتخب ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟

 انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات چاہتے ہیں مگر ڈونلڈ ٹرمپ ہماری گردن ناپ رہے ہیں ، ایران ایسے مذاکرات کو مسترد کرتا ہے جس میں دباؤ شامل ہو ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات مسعود پزشکیان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات مسعود پزشکیان مسعود پزشکیان کہا کہ

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • ایران امریکا مذاکرات
  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات