بانی ایم کیو ایم و دیگر رہنماؤں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ایف آئی اے کے مطابق ایم کیو ایم رہنما بابر غوری پر الزام ہے کہ انہوں نے 4 مرتبہ منی لانڈرنگ کی۔ بابر غوری نے مختلف اوقات میں بالترتیب 104، 15، 212 اور 1.84 ملین کی منی لانڈرنگ کی۔ خواجہ سہیل منصور نے 11، 20 اور 50 ملین کی منی لانڈرنگ کی۔ ایم کیو ایم رہنما ارشد عبداللہ وہرہ پر 40 ملین کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین و دیگر رہنماؤں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی ہے۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کے روبرو بانی ایم کیو ایم و دیگر رہنماؤں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی۔ گذشتہ سماعت پر ایف آئی اے حکام کو تفتیشی افسر کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ کیس اسلام آباد سے کراچی منتقلی کے بعد کوئی تفتیشی افسر پیش نہیں ہوا۔ عدالت بانی ایم کیو ایم، محمد انور اور سید طارق میر کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ایم کیو ایم رہنما بابر غوری پر الزام ہے کہ انہوں نے 4 مرتبہ منی لانڈرنگ کی۔ بابر غوری نے مختلف اوقات میں بالترتیب 104، 15، 212 اور 1.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملین کی منی لانڈرنگ کی ایم کیو ایم رہنما بانی ایم کیو ایم ایف آئی اے الزام ہے
پڑھیں:
سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں. اسد عمر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے تحریک انصاف میں سب سے رابطہ ہے، اندر کے اختلافات کی خبریں باہر نہیں آنی چاہئیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، حکومت اپوزیشن کو ساتھ بٹھا کر مذاکرات کرے، یہ پاکستان کیلئے ضروری ہے، کسی کو یقین نہیں موجودہ حکومت مدت پوری کرسکے گی.(جاری ہے)
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پی ٹی آئی میں رابطہ سب سے ہے لیکن مجھے سیاست نہیں کرنی، تحریک انصاف کے اختلافات میڈیا میں آرہے ہیں، مخالفانہ ٹویٹس ہورہی ہیں، یہ سب نہیں ہونا چاہئے، پارٹی کے اندرونی اختلافات باہر نہیں آنے چاہئیں. انہوں نے کہا کہ ڈیل کی باتیں ہوتی رہتی ہیں، مسائل کا حل مذاکرات ہی سے نکلے گا، ملکی مسائل پارلیمان میں حل کیے جانے چاہئیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں اسد عمر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ اپوزیشن کو ساتھ بٹھاکر مذاکرات کرے، پاکستان کیلئے یہ ضروری ہے، ملک میں کسی کو یقین نہیں کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی.