امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کی طرف سے بھارت کو انتخابات میں ٹرن اوور بہتر بنانے کے لیے دی جانے والی امدادی رقم کو رشوت سے تعبیر کیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی حکومت کے محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے قائم محکمے DOGE کے سربراہ اور ارب پتی امریکی آجر ایلون مسک نے یو ایس ایڈ کے تحت بھارت کو دی جانے والی 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد کی بندش کا حکم دیا ہے۔

امریکی امدادی رقم کی بندش پر بھارتی میڈیا نے بہت واویلا مچایا ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاملات کو الجھانے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے دو دن قبل کہا تھا کہ یو ایس ایڈ کے تحت بھارت کو ووٹر ٹرن اوور بڑھانے کے لیے رقم دینے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ اِس سے کہیں زیادہ تو بھارت خود خرچ کرسکتا ہے کیونکہ اُس کی مالی حالت بہت اچھی ہے۔ بھارت کی برآمدات کا گراف بھی بلند ہے اور ترسیلاتِ زر بھی زوروں پر ہیں۔ ایسے میں بھارت کو امریکا سے محض 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر لینے کی ضرورت کیا ہے؟

بھارت کی سابق حکمراں جماعت کانگریس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بھارتی انتخابات میں بیرونی مداخلت کی راہ ہموار کرنے پر تُلی ہے۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے بھارتی انتخابات میں امریکی مداخلت کی راہ ہموار کی تھی۔ یو ایس ایڈ کی طرف سے ملنے والی امداد کو اِسی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں بی جے پی نے راہل گاندھی کے لندن کے حالیہ بیان کا حوالہ بھی دیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی یو ایس ایڈ کی طرف سے دی جانے والی امداد کو رشوت کی اسکیم قرار دیا ہے۔ ریپبلکن گورنرز کی کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے لیے یو ایس ایڈ کی امداد کا معاملہ بہت ہوچکا۔ اب اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔ یہ تو سیدھی سیدھی رشوت کی اسکیم ہے، اور کچھ نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارت کو کی امداد کے لیے

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • اسلام آباد میں ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کیلئے مالی امداد کی سفارش