چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے پی ٹی آئی رہنماﺅں کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21فروری 2025)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپوزیشن کے 5 ارکان نے ملاقات کی ہے،اپوزیشن ارکان کی ملاقات چیف جسٹس کے گھر پر ہوئی ، اپوزیشن ارکان کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی، اپوزیشن ارکان کی ملاقات کا باقاعدہ اعلامیہ کچھ دیر بعد جاری کیا جائے گا۔ ملاقات میں پی ٹی آئی رہنماوں نے پابند سلاسل پارٹی سربراہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کا شکوہ کر دیا۔
اپوزیشن وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے دوران نظام انصاف میں بہتری سے متعلق تجاویز بھی دیں۔اپوزیشن وفد سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں حکومتی وفد بھی چیف جسٹس کو مل چکا ہے۔ چیف جسٹس انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ اس سے قبل صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطاءنے کہا تھاکہ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی آج اپوزیشن کے 7 رکنی وفد سے بھی ملیں گے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ہوئی تھی۔میاں رﺅف عطاءنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ چیف جسٹس نے بتایا تھا کہ وہ آج اپوزیشن کے وفد سے چیف جسٹس ہاﺅس میں ملاقات کریں گے۔صدر سپریم کورٹ بار کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیف جسٹس قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی سے متعلق تمام سٹیک ہولڈرز سے مل رہے تھے۔ سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔انصاف کی فراہمی میں تعاون کیلئے وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنماﺅں سے چیف جسٹس کی کاوشوں کو سراہتے تھے۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رﺅف عطاءکا یہ بھی کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات ان کی وزیر اعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی تھی۔سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین بھی دلایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انصاف کی فراہمی میں تعاون کیلئے وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنماوں سے چیف جسٹس کی کاوشوں کو سراہتے تھے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ بار چیف جسٹس کو کہ چیف جسٹس جسٹس یحیی سے ملاقات تھا کہ
پڑھیں:
چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے ٹرانسفر سے پہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سے رائے طلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے ججز ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پر رضامندی کا جواب بھیجا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔
سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔
گندم کی فصل میں حصہ کم ملنے پر بیوی نے تشدد کر کے شوہر کو قتل کردیا
مزید :