Daily Ausaf:
2025-04-22@06:27:52 GMT

الفیتہ الجہاد فی سبیل اللہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

کتابیں تو ہر دور میں بے شمار لکھی جاتی رہیں ، آج بھی لکھی جا رہی ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔مگر کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کا تاثر اور تاثیر صدیوں تک برقرار رہتی ہے، جی ہاں کچھ کتابیں آنکھوں سے دماغ تک اور دماغ سے دل تک پہنچتی ہیں اور دل ہی میں پیوست ہو کر رہ جاتی ہیں، ہر پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں ہر پڑھنے والا ہر بار نئی چاشنی اور رہنمائی محسوس کرتا ہے ،ایسی کتابیں صرف ہاتھوں ہاتھ بکتی ہی نہیں بلکہ انسانیت کے دلوں پر حکمرانی کرتی ہیں، ظلم و عدوان سے بھری ہوئی اس دنیا میں حق اور سچ کا عدل و انصاف پر مبنی ہمہ جہت عالمگیر انقلاب برپا کرنے کی دعوت دیتی ہیں،آج ایک ایسی ہی کتاب اور اس سے نکلنے والی روحانی نورانی کرنوں پر خامہ فرسائی کرنے لگا ہوں ۔’’الفیہ شریف‘‘کی تعریف اور تعارف اگرچہ کافی دنوں سے مختلف صحافی دوستوں اور درد دل رکھنے والے مسلمانوں سے سنتا چلا آ رہا تھا، مگر اب تک اس کی نورانی جھلک دیکھنے سے قاصر تھا، اللہ پاک جزائے خیر دے ہمارے دوست مولانا خالد اسلام آف کراچی کو کہ جن کے توسط سے یہ نورانی تحفہ بندہ ناچیز تک پہنچا ۔پہلی نظر پڑتے ہی دل و دماغ کے تمام دریچے روشن ہو گئے، خوبصورت ٹائٹل بہترین جلد بندی اعلیٰ معیار کا چاندی جیسا سفید کاغذ انتہائی معیاری اور دلکش کمپوزنگ اور سب سے بڑھ کر صاحب طرز ادیب درجنوں کتابوں کے مصنف مجدد جہاد امیر المجاہدین حضرت مولانا محمد مسعود ازہر کے شاندار قلم سے اس کتاب کا لکھا گیا تعارف مقدمہ آخری دور کے مسیحہ حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جام تعارف ان کے حالات اور جہاد پر مشتمل دیباچہ میری آنکھوں اور دل کو نور علی نور کر گیا ۔
اس کتاب کی مذکورہ بالا عبقری صفات دیکھ کر ایک صحافی دوست نے تو یہاں تک لکھا کہ دور حاضر میں امت مسلمہ کی عزت وقار عروج اور غلبے کے لئے اس کتاب کا ہر مسلمان گھرانے میں ہونا بے حد ضروری ہے، صرف کتاب کا ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس کتاب میں موجود احادیث مبارکہ ایک ایک مرد ایک ایک عورت اور ایک ایک بچے کو ازبر یاد کرا دینا بھی ضروری ہے، صاحب کتاب لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس مبارک کتاب کی توفیق ملی والحمدللہ رب العالمین۔ کتاب کا نام ’’الفی الجہاد فی سبیل اللہ‘‘ہے اور یہ خالص حدیث شریف کی کتاب ہے اس میں جہاد فی سبیل اللہ کے موضوع پر حضور اقدس حضرت محمد ﷺکی ایک ہزار مرفوع احادیث جمع کی گئی ہیں ۔عربی زبان میں ایک ہزار کو الف کہتے ہیں الفیہ یعنی ایک ہزار کا مجموعہ اب تک الفیہ کے نام سے جو کتابیں لکھی گئی ہیں وہ ایک ہزار اشعار پر مشتمل ہیں اسی وجہ سے اہل فن کے نزدیک الفیہ اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک موضوع پر ایک ہزار اشعار ہوں،مگر الفی الجہاد فی سبیل اللہ میں اشعار نہیں ہیں،بلکہ حضور اقدس ﷺکی ایک ہزار احادیث مبارکہ ہیں اہل فن سے معذرت، کہ ان کی اصطلاح سے یہ بات ہٹ کر ہے مگر سب جانتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے عرفی اصطلاحات عرف کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام دو دہائیوں سے دل میں بسا ہوا تھا، حضرت آقا محمد مدنی ﷺکی ایک ہزار جہادی احادیث مبارکہ اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ وجد آفرین نام وجود میں آرہا ہے، یہ کتاب کن مشکل ترین حالات میں لکھی گئی مولانا لکھتے ہیں ۔قرآن مجید کی آیات جہاد پر کام چل رہا تھا حالات کچھ سخت تھے اور بظاہر سخت تر ہوتے جا رہے تھے دل میں خدمت جہاد کے کچھ نقشے تھے، گمنامی کے سفر میں ایک کاغذ پر چند کتابوں کے نام لکھ لئے کہ اللہ تعالیٰ نے موقع عطا فرمایا تو ان پر کام کریں گے انشااللہ۔ اور اگر نہ کر سکے تو یہ فہرست کسی کے لئے ان کتابوں پر کام کی ترغیب بن جائے گی، انشااللہ۔ ان کتابوں میں پہلا نام الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا تھا ۔کاغذ پر الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام لکھے 20 برس یا کچھ زیادہ کا عرصہ گزر گیا، مگر خواب تشنہ رہا بالآخر اللہ تعالیٰ نے احادیث مبارکہ کو جمع کرنے کے لئے مناسب حالات نصیب فرمائے، کام شروع ہو گیا کام بڑا بھی تھا اور مشکل بھی، مگر اللہ تعالیٰ جب رحمت فرماتے ہیں تو اسباب جڑتے چلے جاتے ہیں۔
حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ نے بڑی برکت رکھی ہے ایسی برکت جو بے شمار برکات کا مجموعہ ہے۔ بس قسمت کھل جائے اور انسان ادب کے ساتھ حدیث شریف کی خدمت کے لئے جم کر بیٹھ جائے، پھر جو کچھ ہوتا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، پہاڑوں جیسی مشکلات دور ہو جاتی ہیں، بیماریاں راستہ روکنا چھوڑ دیتی ہیں اور وقت میں حیرت انگیز وسعت اور برکت آ جاتی ہے اور انسان گویا کہ کسی اور جہان میں پہنچ جاتا ہے، احادیث مبارکہ جمع ہو چکی تھیں، اب کتاب بنانے کا کام تھا اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی بس یوں سمجھیں کہ ہاتھ پکڑ لیا اور کام پر بٹھا دیا سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔ صاحب کتاب کی دوران تصنیف اپنی کیفیات کیا رہیں ۔ اس بارے میں مولانا لکھتے ہیں ۔احادیث مبارکہ سے آنکھیں ٹکرائیں تو دل میں ایک ایسا سرور اترا جس کی معلوم نہیں کب سے تڑپ تھی، سچ پوچھیں تو زندگی کے بہترین دنوں میں سے یہ چند دن بھی تھے جن میں زندگی آسان تھی پرلطف اور حسین تھی، ہر حدیث شریف سیدھی دل میں اترتی تھی، الحمدللہ جہاد کی محبت میں اضافہ ہوا جہاد پر شرح صدر میں ترقی ہوئی جہاد کی ادنی خدمت کا موقع ملنے پر اپنی قسمت اچھی لگنے لگی اور دل میں وہ سچی امیدیں اور بڑھ گئیں جو غلبہ اسلام کے بارے میں ہر مسلمان کو تسلی دیتی ہیں، ایک خیال جو دل کو خوشی سے مست کر دیتا تھا وہ اس کام کے دوران حاوی رہا کہ اب بے شمار مسلمانوں کے گھر میں آیات جہاد کی الگ کتاب اور احادیث جہاد کی الگ کتاب موجود ہوگی فریض جہاد کے انکار کے دور میں یہ کسی مسلمان کے گھر کے لئے کتنی بڑی برکت ہوگی کہ وہ حالات سے نہیں گھبرایا اس نے جبر و تشدد کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور اس نے دین میں کوئی کمی برداشت یا گوارا نہیں کی وہ آیات جہاد کو سر آنکھوں پر رکھے بیٹھا ہے، اور احادیث جہاد کو بھی سر آنکھوں پر جگہ دیتا ہے دنیا جو کچھ بھی بن جائے بات تو اللہ اور رسول ؐہی کی چلنی ہے، لوگ جو کچھ کہتے ہیں کہتے رہیں کامیابی تو اللہ اور رسول ؐکے راستے پر ہی ملنی ہے ۔ آخر میں مولانا مسعود ازہر کی وقیع علمی عملی اور قلمی خدمات پر ایک شعر پیش خدمت ہے ۔
ملے گی غلب اسلام کی منزل یقینا کہ
نہیں جائے گی محنت رائیگاں مسعود ازہر کی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: احادیث مبارکہ اللہ تعالی حدیث شریف ایک ہزار اللہ کا اس کتاب کتاب کا جہاد کی اور دل کے لئے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، قیادت نے پاکستان پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔
مشیر برائے وزیراعظم نے کہا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے، آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتا کیا نہ کریں گے۔ بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔

عمران خان جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کیلئے بات کریں گے: اعظم سواتی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
  • کتاب ہدایت
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں
  • یہودیوں کا انجام
  • پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ
  • کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے
  • تبسم تنویر کی انسانیت کے لیے خدمات قابل تحسین،مقررین ،sosویلیج میں تقریب، سوانح عمری کی رونمائی