اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی واقع ہوئی جو معاشی ترقی کے حکومتی دعوﺅں کے برعکس حالات کی عکاسی کرتی ہے ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے علاوہ اگست 2024 کے بعد سے بڑی صنعت کی پیداوار میں منفی رجحان دیکھا گیا ہے .
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں منفی رجحان میں داخل ہونے سے پہلے دسمبر 2023 سے مئی 2024 تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مثبت
اضافہ ہوا جبکہ اگست میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.65 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ ستمبر میں 1.92 فیصد کی کمی آئی تاہم اکتوبر میں اس میں 0.02 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.81 فیصد اور دسمبر میں 3.73 فیصد کمی واقع ہوئی اسی طرح جولائی 2024 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.38 فیصد اضافہ ہوا.
مالی سال 2024 میں بڑی صنعتوں کے شعبے میں 0.03 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں 0.92 فیصد اضافہ ہوا تھا مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں سال بہ سال کی بنیاد پر خوراک کے شعبے میں 0.85 فیصد اضافہ ہوا، گندم اور چاول کی ملنگ میں 5.74 فیصد، نشاستہ اور اس کی مصنوعات کی پیداوار میں 0.27 فیصد اضافہ ہوا، زیر غور مدت کے دوران گندم اور چاول کی ملنگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ فصلوں کی بہتر کٹائی تھی.
اعدادوشمار کے مطابق ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں 2.82 فیصد، کوکنگ آئل کی پیداوار میں 0.49 فیصد اور چائے کی پیداوار میں 5.62 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں 2.14 فیصد اضافہ ہوا، سوتی دھاگے کی پیداوار میں 8.77 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سوتی کپڑوں کی پیداوار میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا 80 فیصد سے زائد ہے، پیداوار میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل کی زیادہ بیرونی طلب کے پیش نظر برآمدی یونٹ کی قدر میں معمولی اضافہ تھا سال بہ سال کی بنیاد پر ملبوسات کی برآمدات میں 9.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ بنگلہ دیش سے غیر ملکی خریداروں کا پاکستان کی طرف رخ کرنا ہے.
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے 6 ماہ میں کوئلے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 0.33 فیصد کا منفی نمو ریکارڈ کی گئی، پٹرول کی پیداوار میں 3.32 فیصد کمی ہوئی تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار میں 3.19 فیصد، مٹی کے تیل کی پیداوار میں 17.76 فیصد، لیوبریکیٹنگ آئل کی پیداوار میں 6.30 فیصد، جوٹ بیچنگ آئل کی پیداوار میں 79.27 فیصد اور سالوینٹ نیپتھا کی پیداوار میں 30.98 فیصد اضافہ ہوا فرنس آئل کی پیداوار میں 4.18 فیصد، ایل پی جی کی پیداوار میں 8.76 فیصد اور جیٹ فیول آئل کی پیداوار میں 13.89 فیصد کمی ہوئی .
مالی سال 2025 کی چھٹی ششماہی میں آٹوموبائل سیکٹر کی پیداوار میں 50.16 فیصد اضافہ ہوا جس میں بنیادی طور پر جیپوں اور کاروں کی پیداوار میں 46.82 فیصد اضافہ ہوا اس کے بعد لائٹ کیریئر وہیکل (ایل سی ویز) کی پیداوار میں 219.11 فیصد، ٹرکوں کی پیداوار میں 112.80 فیصد اور بسوں کی پیداوار میں 44.31 فیصد اضافہ ہوا تاہم ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں 9.26 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی.
گزشتہ چند سالوں میں آٹو موٹو کی صنعت کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں طلب میں کمی بھی شامل ہے جو افراط زر اور کرنسی کے اتار چڑھاﺅ کی وجہ سے کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل کی وجہ سے مزید کم ہوگئی ہے اس کے علاوہ بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے آٹو فنانسنگ آپشنز نے صارفین کی دلچسپی کو مزید کم کردیا ہے. فارماسیوٹیکل مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 1.85 فیصد اور کھادوں کی پیداوار میں 2.04 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
(جاری ہے)
مالی سال کے 6 ماہ میں لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 12.04 فیصد کمی واقع ہوئی بلٹ / انگوٹس ، جو زیادہ تر تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں کی پیداوارا میں 28.70 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے اسی طرح ایچ / سی آر شیٹس، پٹیوں، کوائلز اور پلیٹوں کی پیداوار میں 2.60 فیصد کا منفی اضافہ ہوا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025
سب نیوز
یو اے ای (آئی پی ایس )متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تاریخی خریدو فرخت کی۔ سال کے ابتدائی 3 ماہ میں مجموعی طور پر 45474 پراپرٹی سودے ہوئے جن کی مالیت 142.7 ارب درہم (تقریبا 38 ارب امریکی ڈالر سے زائد) رہی۔
دبئی کے رئیل اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پراپرٹی کی تعداد اور مالیت گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 22 فیصد اور 30 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔دبئی میں تیار شدہ پراپرٹی (گھر فلیٹ عمارت) کے شعبے نے اب تک کی بہترین کارکردگی دکھائی جہاں 87.5 ارب درہم (تقریبا 25 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے 20034 سودے ہوئے۔یہ سودے گزشتہ دو سالوں کے ابتدائی تین ماہ کے موازنے میں 21 فیصد اور مالیت میں 34 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں زیر تعمیر (آف پلان) پراپرٹیز کی فروخت کا غلبہ رہا
تمام سودوں کا 56 فیصد رہی۔25440 آف پلان سودے 55.2 ارب درہم (تقریبا 15.7 ارب امریکی ڈالر ) کی مالیت کے رہے جو 2024 کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 24 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ماہرین کہتے ہیں کہ دبئی میں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت کا اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑھتے ہوئے کرایوں کی وجہ سے رہائشی افراد گھر خریدنے پر زیادہ غور کر رہے ہیں۔ابوظبی کی پراپرٹی مارکیٹ نے بھی غیر معمولی تبدیلی کا مظاہرہ کیا جہاں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت 75 فیصد بڑھ کر 9.6 ارب درہم (تقریبا 2.7 ارب امریکی ڈالر ) تک پہنچ گئی۔