پورٹ قاسم میں مالی اور ماحولیاتی معاملات کا ریکارڈ گم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اعلیٰ حکام کی 23نکات پر اتھارٹی کے حکام کو ریکارڈ فراہم کرنے کی تحریری درخواست
ریکارڈ فراہم نہ کرنا حقائق اور اعداد و شمار کو چھپانے کے مترادف ہے ، کارروائی کی سفارش
پورٹ قاسم اتھارٹی نے مالی اور ماحولیاتی معاملات کا ریکارڈ گم کر دیا، اعلیٰ حکام نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف ایکشن لینے کی سفارش کردی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ 1973کے سیکشن 57میں تحریر ہے کہ پورٹ انتظامیہ ریکارڈ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے ، 30 جنوری 2014 کو پی این ایس سی میں ایک اجلاس کے دوران سیکریٹری پورٹس اینڈ شپنگ نے سختی سے ہدایات جاری کیں کہ اعلیٰ حکام کو آڈٹ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے اور ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے کوئلے اور ایل این جی ٹرمینل کی خصوصی ماحولیاتی رپورٹ 2015-2019 کے دوران اعلیٰ حکام نے 23نکات پر پورٹ قاسم اتھارٹی کے حکام کو تحریری طور پر درخواست کی کہ ریکارڈ فراہم کیا جائے لیکن پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران نے ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنا حقائق اور اعداد و شمار کو چھپانے کے مترادف ہے ، اپریل 2020 میں اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم کی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا لیکن پورٹ انتظامیہ نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران سے مک مکا کر لیا اور لیٹر پر توجہ نہیں دی، اعلیٰ حکام نے ڈی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی لیکن اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران سے ماسٹر پلان، انوائرمنٹل مینجمنٹ پلان، خارج ہونے والے فضلہ کی تفصیلات، ایل این جی اور کول ٹرمینل پر بحری جہازوں کی انسپکشن کے چالان، فینس کی لمبائی کی تفصیلات، ایمبینٹ ایئر کوالٹی، ایل این جی اور کول ٹرمینل کی گائیڈ لائنز سمیت 23 نکات پر ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی لیکن کسی بھی ایک نکتے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پورٹ قاسم اتھارٹی کے کا ریکارڈ نہیں کیا کرنے کی حکام نے
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔