بھارت کو چین کے خلاف محاذ آرائی میں امریکا سے بھرپور معاونت کی اُمید
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے اس بات کی گنجائش نہیں کہ کسی بڑے بین الاقوامی پلیٹ فارم یا معاہدے کے حوالے سے اپنی بات منوانے کے لیے دوسروں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے۔ جی ٹوئنٹی اجلاس کے حوالے سے ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے میں یا پلیٹ فارم پر تمام ارکان کے مفادات کے بارے میں سوچنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی بات منوانے کے لیے دوسروں پر دباؤ ڈالے یا اُنہیں دبانے کی کوشش کرے تو یقینی طور پر یہ انتہائی ناقابلِ قبول بات سمجھی جائے گی۔
ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں معاہدے ہو رہے ہیں۔ نئے اتحاد تشکیل دیے جارہے ہیں۔ علاقائی سطح پر ابھرنے والے اتحاد عالمگیر سطح پر اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کی گنجائش برائے نام ہے کہ کوئی ایک ملک باقی دنیا کو اپنی مٹھی میں لینا چاہے۔ چین کا نام لیے بغیر ایس جے شنکر نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے۔ ایسے میں لازم ہوچکا ہے کہ سب کے بارے میں سوچا جائے۔
ایس نے شنکر نے کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ایجنڈا چند ممالک کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کسی ایک ملک کے تجارتی مفادات کو بچانے سے متعلق اقدامات کی بنیاد پر دوسروں کے لیے پیدا ہونے والے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے سے بھارتی قیادت کی باچھیں کِھلی ہوئی ہیں اور ٹرمپ کے انتہائی نوعیت کے اقدامات کو بھی بالکل درست قرار دیا جارہا اور سراہا جارہا ہے۔ ایک دنیا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کو کنٹرول لینے اور گرین لینڈ کو بھی ہتھیانے کی بات کرنے پر شدید ردِعمل ظاہر کر رہی ہے مگر بھارت نے اس حوالے سے اب تک ٹرمپ کے خلاف کچھ بھی کہنے کی زحمت گوارا نہیں کی ہے۔ بھارتی قیادت بظاہر بہت خوش ہے کہ ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس میں آنے سے اُس کے راستے کے تمام کانٹے نکل جائیں گے اور چین سے مسابقت میں اُسے امریکا کی طرف سے بھرپور مدد ملے گی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ عندیہ دے دیا ہے کہ وہ اپنے ایجنڈے پر عمل کے معاملے میں کسی بھی ملک کے مفادات کا لحاظ نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس جے شنکر ٹرمپ کے کہ کسی کے لیے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا