عامر لیاقت حسین کیس میں دانیہ شاہ کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
احسن عباسی: عامر لیاقت حسین کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں دانیہ شاہ کی درخواست مسترد ہوگئی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران دانیہ شاہ وکیل لیاقت گبول ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئی،ایس ایچ او بریگیڈ ،ایڈیشنل ایس ایچ اور نامزد ملزمان جاوید اور ثاقب بھی پیش ہوئے۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد دانیہ شاہ کی درخواست مسترد کردی،اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دانیہ شاہ نے دوسری شادی کرلی ہے،ورثاء قبر کشائی نہیں چاہتے تھے۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
دانیہ شاہ نے کہاکہ میری عامر لیاقت سے شادی 5 فروری 2022 کو ہوئی تھی ، 24 اپریل 2022 کو لودھراں اپنے گھر والوں سے ملنے گئی تھی 9 جون 2022 کو عامر لیاقت کی موت کا پتہ چلا۔
دانیہ شاہ نے کہاکہ ممتاز ،علی جاوید ،ثاقب اور دیگر ملازمین میری عامر لیاقت سے شادی پر خوش نہیں تھے ،میری استدعاہے کہ عامر لیاقت کے ملازمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔
ماتحت عدالت نے دانیہ شاہ کی درخواست مسترد کردی تھی۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔