عمران خان کی سیاست انتشار اور مفادات کے گرد گھومتی ہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان فوج کو اپنا ذیلی ادارہ بنانا چاہتے تھے اور اقتدار سے محرومی کے بعد ان کی جماعت انتشار کی سیاست میں مصروف ہے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اس وقت برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی عسکری اور معاشی تعلقات پر تبادلہ خیال ہوگا خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے ماضی میں آرمی چیف کو قوم کا باپ قرار دیا تھا مگر اب انہی کے خلاف بدزبانی کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان فیض حمید کو آرمی چیف بنوانا چاہتے تھے تاکہ فوج ان کے سیاسی مقاصد کے لیے کام کرے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی اقتدار سے محرومی کے بعد معیشت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے پروپیگنڈا کر رہی ہے اور بیرون ملک پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف خط لکھ کر منتیں کر رہی ہے اور دوسری طرف ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے ان کے بقول عوام باشعور ہیں اور سب دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں معاشی اور سیاسی حالات بہتر ہو رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی حقیقت بے نقاب ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو بھی مشکلات کا سامنا رہا مگر کسی نے ملک دشمن راستہ اختیار نہیں کیا اس کے برعکس عمران خان اور ان کے ساتھی بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بدترین پروپیگنڈا کر رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے خواجہ آصف نے مزید کہا کہ فوج ملک کے دفاع کے لیے بے مثال قربانیاں دے رہی ہے لیکن کچھ عناصر اپنے مفادات کی خاطر ریاستی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست صرف اقتدار کے گرد گھومتی ہے ان کا ملک اور قوم سے کوئی تعلق نہیں تاہم وقت کے ساتھ حالات بہتر ہوں گے اور انتشار کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے گی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ عمران خان خواجہ آصف نے کہا کہ کی سیاست انہوں نے رہے ہیں کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں ہوگا(فضل الرحمان)
ملکی سیاسی صورتحال انتشار کی طرف بڑھ رہی ہے، پرامن احتجاج پر تشدد افسوسناک قرار
گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کردی، میڈیا سے گفتگو
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر پرامن آئینی احتجاج پر تشدد افسوسناک ہے، جیل میں قید کسی بھی شخص سے ملاقات اس کے ورثاء کا آئینی حق ہے، پارلیمنٹیرین اور اپوزیشن رہنماؤں پر تشدد آمریت کی علامت ہے، جمہوری روایات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے،خواتین کا احترام مشرقی واسلامی روایات کا حصہ ہے، گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کر دی، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے، ملکی معیشت اور حالات اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔اسی طرح جمعیت علمائیاسلام ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت میں یکسوئی نہیں ہے تاہم ہمارے ہم خیال دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہیں، پارلیمنٹ کے باہر دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک لانے پر غور کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں مکمل مشاورت کے بعد حکومت مخالف تحریک کا اعلان کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کی باتیں زیر گردش ہیں، تاہم یہ دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا، آئین اور قانون میں ترامیم قومی اورملکی مفاد میں کی جاتی ہیں، صرف شخصی مفادات کیلئے ترامیم قوم کے لیے قابل قبول نہیں جب کہ مدارس کی رجسٹریشن کے مسائل بدستور حل طلب ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پرعمل نہیں ہو رہا، سود کے خاتمے پر قانون سازی ضرور ہوئی مگر عملی طور پر سود ختم نہیں ہوا۔