ایف بی آر کی کارروائی، فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کی فیکٹری اور آؤٹ لیٹس سیل
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مشہور فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو یعنی ایف بی آر نے بڑی غیر معمولی کارروائی کرتے ہوئے ان کی فیکٹری اور کراچی میں واقع مختلف آؤٹ لیٹس کو سیلز ٹیکس فراڈ اور پوائنٹ آف سیل قوانین کی خلاف ورزی کے باعث سیل کردیا ہے۔
کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی نے مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹس حاصل کرنے کے بعد نومی انصاری کی فیکٹری اور شہر میں واقع ان کے 3 اہم آؤٹ لیٹس پر چھاپے مارے، یہ آؤٹ لیٹس مہران ٹاؤن، کورنگی اور ڈی ایچ اے میں واقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگا حج کرنے والوں کے نام ایف بی آر کو بھیجنے کا فیصلہ
ڈی ایچ اے میں قائم آؤٹ لیٹ کو پوائنٹ آف سیل قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سیل کیا گیا، سی ٹی او کی ٹیم نے چھاپوں کے دوران تمام ریکارڈ اپنے قبضے میں لے کر ان کا معائنہ شروع کردیا ہے تاکہ سیلز ٹیکس فراڈ کی اصل مالیت کا تعین کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی او کی ٹیم مکمل جائزے کے بعد سیلز ٹیکس فراڈ کی مالیت کا اندازہ لگاتے ہوئے مزید قانونی کارروائی کرے گی۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا
ایف بی آر کی اس حالیہ کارروائی نے نہ صرف فیشن کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ کاروباری حلقوں میں بھی اس کے گہرے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ نومی انصاری اور ان کے کاروبار کے حوالے سے مزید کیا قانونی اقدامات کیے جاتے ہیں۔
نومی انصاری پاکستان کے مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں جنہوں نے اپنے فیشن بزنس کیریئر کا آغاز 2001 میں کیا اور جدید فیشن ڈیزائننگ کی دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا
نومی انصاری نے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر کئی مشہور شخصیات کے لیے ملبوسات تیار کیے ہیں۔جن پاکستان کی معروف سیاسی شخصیت اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز، بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکارہ ماہرہ خان، پاکستان کی مشہور اداکارہ صبا قمر، عائشہ خان اور حمائمہ ملک شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس کیریئر سیلز ٹیکس فراڈ فیشن ڈیزائنر نومی انصاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بزنس کیریئر فیشن ڈیزائنر فیشن ڈیزائنر ایف بی ا ر ا ؤٹ لیٹس
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔