کیا عمران خان دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ پی ٹی آئی رہنما کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پشاور:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کیا دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ اس حوالے سے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں وضاحت کی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی جعلی حکومت کے ہوش و حواس کھونے کا واضح ثبوت ہے۔قید میں موجود ایک شخص نے جعلی حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی اور دیگر سختیوں کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈال کر انہیں کسی ڈیل کے لیے مجبور کرنا ہے، مگر جعلی حکومت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ عمران خان، نواز شریف کی طرح کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مینڈیٹ چور حکومت نہ صرف بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہی ہے بلکہ توہینِ عدالت کی بھی مرتکب ہو رہی ہے۔ ملاقاتوں پر پابندی شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ اس سے کارکنوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں پر پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے قول و فعل میں تضاد واضح ہو چکا ہے۔ روزانہ جلسوں میں عمران خان کو سہولیات دینے کی بات کی جاتی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملاقاتوں پر پابندی
پڑھیں:
سپر فلو کی شدت، دنیا بھر میں اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھنے لگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے مختلف ممالک میں سپر فلو کی نئی لہر نے اسپتالوں پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق انفلوئنزا کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کی وجہ سے برطانیہ سمیت یورپی ممالک میں کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہیں۔ وزیر صحت نے اس صورتحال کو کووڈ وبا کے بعد اسپتالوں پر سب سے بڑا دباؤ قرار دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نئی قسم خطرناک تو نہیں لیکن اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو گیا ہے، جس کے باعث بچوں اور بزرگوں میں متاثرین کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں کچھ اسکول عارضی طور پر بند کیے گئے ہیں جبکہ کچھ میں اوقات کار کم کر دیے گئے ہیں تاکہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔