سلمان خان کی وہ ہالی ووڈ انٹری جس کے بعد ہدایتکار اور اداکارہ نے فلمی دنیا ہی چھوڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان نے ایک ایسی بھی فلم کی ہے جو بری طرح ناکام ہوئی اور اس فلم کے بعد ہدایتکار اور فلم کی اداکارہ دونوں نے ہی فلمی دنیا کو خیرباد کہہ دیا۔
انڈسٹری میں قدم رکھنے کے بعد جہاں سلمان خان نے کئی کامیاب فلمیں دیں تاہم چند فلمیں فلاپ بھی ہوئیں اس میں ایک فلم ہے ’میری گولڈ‘ جو کہ ایک بین الاقوامی فلم تھی۔
اس فلم کے ہدایتکار ولاڈ کیرول تھے، فلم میں علی لارٹر (سلمان خان کا کردار) بھارت آتے ہیں اور ایک مقامی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
ہندی اور انگریزی زبان میں بننے والی یہ فلم 17 اگست 2007 کو ریلیز ہوئی۔ باکس آفس پر بری طرح ناکام ہونے والی اس فلم کا 19 کروڑ بجٹ تھا جبکہ یہ فلم اس کا ایک چوتھائی بھی نہ کما سکی۔ فلم کے ریلیز کے دن اس کی آمدنی صرف 21 لاکھ روپے تھی۔
بیرون ملک بھی فلم نے 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا بزنس کیا اور دنیا بھر میں ریلیز کے بعد بھی اس فلم کی مجموعی آمدنی صرف 2 کروڑ سے زائد تھی۔ بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا والی اس فلم کے ہدایتکار نے اسکے بعد فلمیں بنانا ہی چھوڑ دیں جبکہ فلم کی اداکارہ جوکہ ایک امریکی اداکارہ تھیں، نے پھر کبھی بالی ووڈ کا رخ نہ کیا۔
اس طرح یہ غیر ملکی فلم سلمان خان کے کیرئیر کی سب سے بڑی فلاپ فلم ثابت ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلم کی اس فلم فلم کے کے بعد
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔