اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 فروری 2025ء) دنیا کی بیس اہم معیشتوں پر مشتمل جی 20 ممالک کے وزرائے خارجہ جمعرات کے روز جنوبی افریقہ میں دو روزہ اجلاس کے لیے جمع ہوئے، تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔

توقع ہے کہ اس اجلاس کے دوران مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

البتہ برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت گلوبل ساؤتھ کے نمائندوں کو اس بات کی امید ہے کہ اس میں، بقول ان کے، بین الاقوامی اداروں میں انتہائی ضروری اصلاحات، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور زیادہ مساوی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت ہو گی۔

جی 20 اجلاس: جرمن چانسلر شولس حتمی اعلامیہ سے ناراض

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے اس موقع پر کہا کہ "یہ بہت اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کے اصول ہماری تمام کوششوں کا اہم مرکز ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

بالآخر یہی وہ اقدار ہونی چاہیں، جس کے سبب ہم متحدہ ہیں۔٫

انہوں نے مزید کہا "جغرافیائی سیاسی کشیدگی، بڑھتی ہوئی عدم برداشت، تنازعات اور جنگ، موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور توانائی اور خوراک کا عدم تحفظ پہلے سے ہی کمزور عالمی بقائے باہمی کے نظریے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔"

یوکرین جنگ: روسی حملے کے ایک ہزار دن مکمل

صدر رامافوسا نے جی 20 ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا۔

تاہم یوکرین کے خلاف روسی جنگ، موسمیاتی تبدیلی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد واشنگٹن میں پالیسی میں تبدیلی جیسے بہت سے اہم مسائل کے حوالے سے جی 20 منقسم ہے۔

رامافوسا نے کہا کہ "جی 20 کی حیثیت سے ہمیں تنازعات کے سفارتی حل کی وکالت جاری رکھنی چاہیے۔ میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ تعاون ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔

آئیے ہم تعمیری مشغولیت کے ذریعے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کریں۔"

چین کے وزیر خارجہ وانگ لی، روس کے سرگئی لاوروف، بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، برطانیہ کے ڈیوڈ لیمی اور فرانس کے ژاں نول بیروٹ جیسے سبھی رہنما اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم جرمنی کے دفتر خارجہ نے کہا کہ انالینا بیئربوک (شاید انتخابی مصروفیات کے سبب) نہیں آئیں گی۔

موجودہ عالمی مسائل پر بھارت میں جی ٹوئنٹی کی ورچوئل سمٹ

لیکن اس اجلاس کے حوالے سے بڑی خبر امریکی وزیر خارجہ کا بائیکاٹ ہے۔

مارکو روبیو نے بائیکاٹ کیوں کیا؟

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دو روزہ اجتماع شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی شرکت منسوخ کر کے ہنگامہ مچا دیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان کے بجائے اس اجلاس میں امریکہ کی نمائندگی جنوبی افریقہ میں موجود ایک سفارت کار کرے گا۔

جنوبی افریقہ میں زمین کی واپسی سے متعلق قانون پر سفارتی تناؤ کے درمیان روبیو نے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ نے اس قانون کو زمین کی "ضبطی" اور ملک کے گوروں کے ساتھ غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

چینی صدر کی جی 20 میں شرکت نہ کرنے کی خبر سے جو بائیڈن مایوس

روبیو نے ایک بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا کہ یہ پریٹوریا کا "امریکی مخالف" ایجنڈا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے بیانات سے ملک کو نشانہ بنایا اور جنوبی افریقہ کے لیے تمام غیر ملکی امداد روکنے کا اعلان کرتے وقت انہوں نے زمینی اصلاحات کے قانون کا ہی حوالہ دیا تھا۔ اخراجات سے متعلق صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک، جو نسل پرست جنوبی افریقہ میں پلے بڑھے ہیں، انہوں نے بھی اس قانون کو "نسل پرست" قرار دیا۔

ٹرانس اٹلانٹک دراڑ کے سبب عالمی فیصلہ سازی متاثر

جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال جی 20 کی صدارت سنبھالی تھی اور وہ وزرائے خارجہ کے فورم کی میزبانی کرنے والا پہلا افریقی ملک ہے۔

جی 20 میں 19 ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اور افریقی یونین بھی شامل ہیں، جو دنیا کی دو تہائی آبادی اور عالمی اقتصادی پیداوار کا 85 فیصد حصہ ہیں۔

گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات کے سبب ایک بڑی دراڑ پڑی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین ہی روسی حملے کا ذمہ دار ہے۔ غزہ، گرین لینڈ، پاناما کینال وغیرہ پر دعویٰ کرنے کے ساتھ ہی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے یہ سوال بھی کھڑا کر دیا ہے کہ کیا امریکہ اور یورپ اب بھی یکساں اقدار رکھتے ہیں۔

جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ نے طالبان کے حوالے سے کیا کہا؟

نام نہاد گلوبل ساؤتھ اقوام نے ایک مشترکہ ترقیاتی ایجنڈے پر عمل کرنے کا پروگرام پیش کیا ہے، تاہم یہ پہلے ہی عجلت کی کمی کا شکار ہے اور اب ٹرمپ کے دور میں امریکی خارجہ پالیسی کی ڈرامائی تشکیل نو کے نتیجے میں یہ مزید تنازعات کی صورت میں جاری جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے مزید زیر سایہ ہونے کا خطرہ ہے۔

اس اجلاس سے امریکی وزیر خارجہ کی غیر حاضری مزید خلفشار کا باعث ہو گی، حالانکہ یہ امریکہ کے بغیر آگے بڑھنے کا ایک موقع بھی فراہم کر سکتا ہے۔ یہ چین کے لیے زیادہ اثر و رسوخ حاصل کرنے کا بھی ایک موقع بھی ہے کیونکہ امریکہ اپنے قائدانہ کردار سے دستبردار ہوتا جا رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی وزیر خارجہ جنوبی افریقہ میں اس اجلاس روبیو نے اجلاس کے کے سبب

پڑھیں:

ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا

ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے پیر کو انڈیا کے چار روزہ دورے کا آغاز کیا جہاں نئی دہلی تجارتی معاہدہ کر کے امریکی ٹیرف سے بچنا چاہتا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جے ڈی وینس کا دورہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاس میں ہونے والی ملاقات کے دو ماہ بعد ہوا ہے۔ امریکی نائب صدر کا سرخ قالین بچھا کر اور گارڈ آف آنر پیش کر کے استقبال کیا گیا۔ وہ آگرہ میں تاج محل کا دورہ بھی کریں گے۔

انڈین وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈی جے وینس اور نریندر مودی دو طرفہ تعلقات پر پیش رفت کا جائزہ لیں گے اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔انڈیا اور امریکہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت کر رہے ہیں اور نئی دہلی یہ معاہدہ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف لاگو کرنے کے 90 روز کے وقفے میں کرنے کے لیے پرامید ہے۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھائے گا۔

انڈیا نے امریکی ٹیرف کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ ٹیرف کے اعلان کے بعد انڈین کے محکمہ کامرس نے کہا تھا کہ وہ اس کے نقصانات اور فوائد کا جائزہ لے رہا ہے۔ نریندر مودی نے فروری میں امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا انڈین رہنما کے ساتھ خصوصی رشتہ ہے۔ تاہم ٹرمپ نے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی اچھے دوست ہیں لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ امریکہ انڈیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سروسز سکیٹر کے لیے اہم مارکیٹ ہے، جبکہ امریکہ نے حالیہ برسوں میں انڈیا کو اربوں ڈالر کا فوجی ساز و سامان فروخت کیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ رواں برس کے آخر میں آسٹریلیا، جاپان، امریکہ اور انڈیا پر مشتمل کواڈ گروپ کے سمٹ کے لیے انڈیا کا دورہ کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی اگلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • اسحاق ڈار کا افغان ہم منصب کو فون ‘ فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق : ایرانی اور عمانی وزرائے خارجہ سے بھی رابطے
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ایران اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • راونڈا کے وزیر خارجہ کی آسلام آباد آباد، سینیئر حکام نے استقبال کیا
  • اسلام آباد سفارتی سرگرمیوں کا مرکز، روانڈا اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ کے دورے
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ