سی ایس ایس کا برسوں پرانا امتحانی نظام تبدیل کرنے کیلئے حکومت تیار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سول سروس ریفارمز کمیٹی کی جانب سے دہائیوں پرانے سینٹرل سوپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحانی نظام کو ختم کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کمیٹی کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ کمیٹی نے بیشتر اہم امور پر مشاورت مکمل کر لی ہے، جس میں سی ایس ایس کے موجودہ امتحانی نظام کو تبدیل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ یہ کمیٹی وفاقی کابینہ کو تجویز دے گی کہ ملکی سول سروس میں عمومی افسران (Generalists) کی جگہ ماہرین (Specialists) کو فروغ دینے کیلئے جنرلائزڈ سی ایس ایس فریم ورک کی جگہ کلسٹرز پر مبنی امتحانی نظام لایا جائے۔ معاوضے اور پنشن اسکیم میں تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کیلئے بس ایک اور اجلاس ہوگا، امید ہے کہ کمیٹی جلد اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔ مجوزہ اصلاحات کے تحت اہم تبدیلی یہ ہے کہ کلسٹرز پر مبنی مسابقتی امتحانی نظام متعارف کرایا جائے گا جس سے پیشہ ور افراد کو تکنیکی اور سول سروس کے خصوصی کیڈرز میں شمولیت کا موقع ملے گا۔ چند ماہ قبل، پلاننگ کمیشن کے وفاقی وزیر نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ کمیٹی تکنیکی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے پیشہ ورانہ لحاظ سے اہل افراد کی بھرتی کو یقینی بنانے کیلئے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ اب اصلاحاتی کمیٹی میں شامل ایک سینئر بیوروکریٹ کے مطابق، کمیٹی نے کلسٹرز پر مبنی نظام کی توثیق کر دی ہے اور یہ تجویز اُس رپورٹ کا حصہ ہوگی جو وفاقی کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ فی الحال، فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کی جانب سے سالانہ بنیادوں پر منعقد کیا جانے والا سی ایس ایس کا امتحان، یکساں انداز سے امیدواروں کا جائزہ لیتا ہے۔ کامیاب درخواست دہندگان کو اُن کے تعلیمی پس منظر سے ہٹ کر مختلف گروپس کیلئے مختص کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ڈاکٹر ریونیو سروس میں تعینات ہو سکتا ہے، آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والا امیدوار یا پھر بیرون ملک ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے انجینئر کو مقرر کیا جا سکتا ہے حالانکہ یہ ذمہ داریاں اُن کی تعلیم سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ نئے مجوزہ نظام کے تحت، ہر سروس گروپ کی اپنی مخصوص قابلیت اور مسابقتی امتحان ہوں گے، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امیدواروں کی مہارت ان کے تفویض کردہ عہدوں کے مطابق ہو۔ انتہائی قابل افراد کو بھرتی کرنے کے باوجود، سول سروس کی گرتی ساکھ پر تشویش کی وجہ سے اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے گورننس اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے تنظیم نو کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی تھی۔ جواباً، وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی بیوروکریسی کیلئے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے احسن اقبال کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی سول سروس ریفارم کمیٹی تشکیل دی تھی۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ سی ایس ایس سول سروس کرنے کی
پڑھیں:
ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کی ضرورت نہیں،گھر بیٹھے بنوائیں
لاہور(نیوز ڈیسک) اگر آپ والدین ہیں اور اپنے بچے کا ب فارم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اب آپ کو نادرا دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں۔نادرا نے ب فارم کے حصول کیلئے آن لائن سروس کا آغاز کر دیا ہے، جس سے ایک سال تک کے بچوں کیلئے باآسانی گھر بیٹھے درخواست دی جا سکتی ہے۔
نادرا کی نئی سروس کے تحت اب آپ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بچے کی رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے صرف چند آسان مراحل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
طریقہ کار:
سب سے پہلے Pak-ID ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اکاؤنٹ بنائیں یا لاگ ان کریں۔
’درخواست دیں‘ پر کلک کریں اور ’شناختی دستاویز کا اجرا‘ منتخب کریں۔
’چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ‘ منتخب کریں، پھر ’ہاں‘ پر کلک کریں اور اپنے 13 ہندسوں والے شناختی کارڈ کا اندراج کریں۔
ایپلی کیشن شروع کریں اور بچے کی تصویر اپ لوڈ کریں یا لائیو تصویر لیں۔
اپنے ڈیجیٹل دستخط فراہم کریں، بچے کی مکمل تفصیلات درج کریں، اور مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کریں۔
والدین میں سے کسی ایک کے فنگر پرنٹس کی تصدیق درکار ہوگی۔
تمام تفصیلات کا جائزہ لیں اور درخواست جمع کرا دیں۔
فیس:
نادرا کی جانب سے ب فارم کی عام فیس صرف 50 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ جلدی پراسیسنگ کیلئے ایگزیکٹو سروس 500 روپے میں دستیاب ہے۔
خیال رہے کہ اگر بچے کی عمر ایک سال سے زیادہ ہو تو آن لائن اپلائی نہیں کیا جا سکتا، ایسے میں والدین کو قریبی نادرا دفتر جانا ہوگا۔
مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد