امریکی امداد کی معطلی: افغانستان معاشی بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
افغانستان دنیا کے ان 8 ممالک میں سے ایک ہے جس کی معیشت کا بڑا حصہ امریکی امداد پر منحصر ہے اور سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے مطابق، افغانستان کی 35 فیصد غیر ملکی امداد یو ایس ایڈ (USAID) کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔
امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان کی اقتصادی ترقی میں 7 فیصد تک کمی متوقع ہے۔
سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ تین سالوں میں امریکہ نے افغانستان کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کی ہے اور امریکہ افغانستان کا سب سے بڑا مالی معاونت فراہم کرنے والا ملک ہے۔
2021 میں افغان زر مبادلہ کے ذخائر 9.
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی کی قدر میں 7 دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کمی ہوئی جو معاشی بحران میں مزید اضافے کا سبب بنے گی۔
امریکہ نے افغانستان کی امداد کو معطل کر دیا جبکہ اقوام متحدہ نے بھی امداد میں 17 فیصد کمی کی تصدیق کی اور گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک امریکی ڈالر کی قیمت 64 افغان کرنسی سے بڑھ کر 71 افغان کرنسی تک پہنچ چکی ہے۔
جنوری 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت امریکہ کی تمام غیر ملکی امداد بشمول افغانستان کو امداد فوری طور پر روک دی گئی ہے۔
گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں بے روزگاری کی شرح 14.39 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
افغان وزارت اقتصادیات کا کہنا تھا کہ امریکی امداد کی معطلی سے افغانستان کے عوام کی زندگی پر فوری منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
امریکی امداد کے معطلی سے افغانستان کی معاشی حالت زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے اور افغانستان میں معیشت کی بدحالی اور بڑھتی بےروزگاری کی اہم وجہ افغان حکومت ہے۔
طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں اقتصادی اور معاشی ترقی کے بجائے دہشت گردی اور دہشت گردی کو فروغ دیا اسی لئے افغان حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے بجائے عوام کی فلاح اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کرے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی امداد افغانستان کی کی امداد کے مطابق
پڑھیں:
معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف
فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات سے گڈگورننس میں اضافہ ہو گا، نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار،معاون خصوصی ہارون اختر،برطانوی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی دی رائیٹ آنر ایبل بیرونیس چیپمین،اراکین پارلیمنٹ،کاروباری شخصیات و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ آج میرے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ میں اس افتتاحی تقریب میں موجود ہوں،کاروباری طبقے اور عوام کی جانب سے ان اصلاحات کا مطالبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تھا،سرمایہ کار، صنعت کار تاجر برادری پیچیدہ قوانین غیر ضروری ضوابط اور طویل طریقہ کار سے پریشان تھے،ریگولیٹری فریم ورک کا اجرا کوانٹم جمپ کی حیثیث رکھتا ہے،ان اصلاحات سے کاروباری برادری اور عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے،میں معاون خصوصی ہارون اختر اور ان کی پوری ٹیم کو ان شاندار اصلاحات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔