پی ایس ایف کے طلبہ کا 3 اسسٹنٹ پروفیسر پر تشدد
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی کے گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز (انڈا موڑ) کے 3 اسسٹنٹ پروفیسرز کو پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ نے بائیو میٹرک حاضری نہ لگانے پر زد و کوب کیا۔اساتذہ پر ہونے والے تشدد کے نتیجے میں اسسٹنٹ پروفیسر عمران ہاشمی کی طبیعت خراب ہو گئی، جنہیں فوری مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر علی عباس زخمی ہو گئے۔بعدازاں ان غنڈہ عناصر نے مزید متشدد افراد کو کالج کے مرکزی دروازے پر جمع کرنا شروع کر دیا۔اساتذہ پر ہونے والے تشدد کے خلاف کالج کے تمام تدریسی و غیر تدریسی عملے نے کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ کالج کے عملے کا کہنا ہے کہ ان حالات میں تدریسی عمل اور آفس ورک کی مکمل ہڑتال کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ طلبہ کا یہ گروپ مسلسل تاخیر سے کالج آ رہا تھا جس کی وجہ سے ان کی بائیو میٹرک حاضری نہیں لگ رہی تھی، جس کی وجہ سے گزشتہ 10 روز سے کشیدگی چل رہی تھی۔ (جمعرات کو) طلبہ کے ایک گروپ نے زبردستی حاضری لگانے کی کوشش کی جس پر اساتذہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو طلبہ مشتعل ہو گئے۔دوسری جانب سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدرمنورعباس و دیگر نے گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج سیون ڈی ٹو میں کالج اساتذہ پر تشدد کرنے پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اب روز کا معمول بنتا جا رہا ہے اور آئے روز کسی نہ کسی کالج میں اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہوتی ہے۔ سپلا کے رہ نماؤں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج سیون ڈے ٹو میں غنڈہ عناصر نے کالج میں گھس کر اساتذہ کو تششد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین اساتذہ زخمی ہوئے جس کی مذمت کی جاتی ہے اور (کل) آج کراچی بھر کے کالجز میں اساتذہ سیاہ پٹیاں باندھ کر تدریسی عمل جاری رکھیں گے۔ سپلا کے رہ نماؤں نے مزید کہا کہ اس واقعے میں ملوث کرداروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے جب کہ واقعے میں لوث طلبہ کا داخملہ منسوخ کر کے ان پر تین سال کی کسی بھی کالج میں داخلہ پر پابندی لگائے جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی سکالرشپس لے کر فرار ہو گئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی سروس جوائن کیے بغیر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے رقوم کی وصولی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق، مفرور اساتذہ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی خط ارسال کیا جائے گا۔یونیورسٹی کے مطابق، مجموعی طور پر 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ معاہدے کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں سروس دینی تھی، بصورت دیگر اسکالرشپ کی تمام رقم واپس کرنا تھی۔
ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ہوگئی
یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق مفرور اساتذہ میں شامل افراد اور واجب الادا رقوم درج ذیل ہیں۔
فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر): 70 لاکھ، سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر): 1 کروڑ 40 لاکھ، کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی): 90 لاکھ، خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم): 84 لاکھ، شمائلہ اسحاق (ہیلی کالج آف کامرس): 1 کروڑ 61 لاکھ، عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی): 72 لاکھ، سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ): 90 لاکھ، محمد نواز (جی آئی ایس): 72 لاکھ، جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی): 60 لاکھ، سیماب آرا (ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، سامعہ محمود: 1 کروڑ 16 لاکھ۔
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
پنجاب یونیورسٹی نے ان تمام نادہندہ اساتذہ کو سروس سے برطرف بھی کر دیا ہے۔
مزید :