کسانوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل کرنے کیلیے فارمرز ڈے منایاگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )کاشتکاروں اور ہاریوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل ہونے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور جدید زرعی معلومات و طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام میں فارمرز ڈے منایا گیا اس موقع پر سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے کاشتکاروں، ہاریوں اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے شرکت کی تقریب میں میمبر (سائنس) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر مسعود اقبال، وائیس چانسلر سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام ڈاکٹر الطاف سیال، زاہد مختار، کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ، ڈی جی ایگریکلچر ریسرچ ڈاکٹر مظہرالدین کیریو، ڈی جی زرعی توسیع محکمہ منیر احمد جمانی، چیمبر آف کامرس کے جنرل سیکرٹری نبی بخش سٹھیو اور دیگر نے شرکت کی اس موقعے پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی زراعت، فصلوں کی مناسب قیمتوں اور جدید پیداواری صلاحیتوں کے فروغ پر گفتگو کی۔ ڈائریکٹر نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام ڈاکٹر محبوب سیال نے کہا کہ فارمرز ڈے منانے کا بنیادی مقصد کاشتکاروں کو جدید زرعی پیداوار، پیداواری صلاحیت میں اضافی پانی کی بچت موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز اور دیگر زرعی امور سے آگاہ کرنا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچاہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.(جاری ہے)
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں. شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے. اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.