حیدرآباد،جستجو فاؤنڈیشن اور جی ڈی سی ایل کے تعاون سے ہیلتھ کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جستجو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اور او جی ڈی سی ایل کے تعاون سے ہیلتھ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جو صحت کے مسائل پر جامع اور مؤثر مکالمے کا بہترین فورم ثابت ہوئی۔ اس کانفرنس میں طبی ماہرین، سول سوسائٹی کے نمائندے، وکلاء، بزنس کمیونٹی کے افراد اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔پہلا سیشن طبی ماہرین کے لیے مختص تھا، جس میں ڈاکٹر امیران، ڈاکٹر نند کمار، ڈاکٹر صبا، ڈاکٹر خالد ابڑو اور دیگر ممتاز طبی ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ماہرین نے کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں پر تفصیلی گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ جدید علاج معالجے کے باوجود مریضوں کو سماجی رویوں اور بے حسی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف طبی سہولیات کافی نہیں بلکہ مریضوں کو نفسیاتی مدد، اہل خانہ کی سپورٹ اور سماجی قبولیت بھی درکار ہوتی ہے۔ڈاکٹر امیران نے کہا:’کینسر محض ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی ذمہ داری بھی ہے۔ مریض کی حوصلہ افزائی کے لیے خاندان اور معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔”ڈاکٹر نند کمار نے نشاندہی کی:ہمارے ہاں کینسر کی تشخیص تاخیر سے ہوتی ہے، جس کی بڑی وجہ عوام میں شعور کی کمی ہے۔ بروقت تشخیص کے ذریعے کئی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔”ڈاکٹر خالد ابڑو نے کہاکہ’صوبہ سندھ میں علاج معالجے کی سہولیات موجود ہیں، لیکن عوام کو بروقت آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے کئی مریض دیر سے علاج کرواتے ہیں، جسے بدلنے کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔”دوسرے سیشن میں سول سوسائٹی، وکلاء، بزنس کمیونٹی اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی، جہاں سماجی رویوں، صحت سے متعلق پالیسیوں اور عوامی شعور کی کمی پر گفتگو کی گئی۔ایکٹو ویمن فاؤنڈیشن کی نازش فاطمہ نے کہا:’صحت کا مسئلہ صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہمیں صحت کے شعور کو عام کرنے کے لیے اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹی سینٹرز میں آگاہی مہم چلانی ہوگی۔”سپریم کورٹ کے وکیل امداد انڑ نے کہاکہ صحت کے مسائل کو صرف اسپتالوں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ پالیسی سطح پر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ قانون اور ادارہ جاتی سطح پر مستحکم اقدامات ناگزیر ہیں۔”جستجو فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن صدف وڑائچ، سی او او بہزاد بشیر میمن، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اسد الحق قریشی اور شہزاد رضا نے کانفرنس میں شریک معزز مہمانوں کو اجرک اور شیلڈز پیش کیں، تاکہ ان کی خدمات کو سراہا جا سکے۔اس کے علاوہ، جستجو فاؤنڈیشن کی انتھک محنت کرنے والی ٹیم کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا۔کانفرنس کے ماڈریٹر عمران بورا?و اور وہاب منشی نے بہترین انداز میں اپنی ذمہ داری نبھائی، جس سے تمام مقررین کو مؤثر طریقے سے اپنی رائے پیش کرنے کا موقع ملا۔یہ ہیلتھ کانفرنس صحت کے مسائل پر عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ ماہرین، وکلاء، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے عزم کیا کہ وہ صحت کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے، آگاہی مہمات چلائیں گے، اور پالیسی سطح پر اصلاحات کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔جستجو فاؤنڈیشن اور او جی ڈی سی ایل کا یہ قدم عوامی فلاح و بہبود کی ایک بڑی مثال ہے، جو مستقبل میں بھی صحت کے شعور کو عام کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اسلام قبول کرنے والی خاتون کے رشتے دار جان کے دشمن بن گئے
ٹنڈومحمدخان(نمائندہ جسارت)مذہب اسلام قبول کرنی والی خاتون کے رشتے دار جان کے دشمن بن گئے۔ اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور مسلمان بن گئی۔ تحفظ فراہم کیا جائے۔ جھوک شریف کی رہائشی نو مسلم خاتون کی پریس کلب ٹنڈو محمد خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ اپنی مرضی سے دین اسلام قبول کرلیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جستجو فاؤنڈیشن اسلام قبول صحت کے کے لیے
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔