Express News:
2025-04-22@14:31:03 GMT

سچائی: دنیا و آخرت میں کام یابی کی کلید

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

اﷲ تعالیٰ نے انسان کو جن راہوں پر چلنے کا حکم دیا ہے ان میں سے ایک سچائی بھی ہے۔ سچائی اﷲ تعالیٰ، انبیائے کرام علیہم السلام، بالخصوص خاتم الانبیاءؐ، ملائکہ، اولیاء و صلحاء اور ہر سلیم الفطرت شخص کا درجہ بہ درجہ مشترکہ وصف ہے۔

سچائی اپنی اہمیت کے حوالے سے صرف مسلمان ہی نہیں بل کہ ہر انسان خواہ وہ مومن ہو یا کافر، نیک ہو یا بد، حاکم ہو یا رعایا، افسر ہو یا مددگار، استاد ہو یا شاگرد، پیر ہو یا مرید، امیر ہو یا غریب، اپنا ہو یا پرایا، والدین ہوں یا اولاد ال غرض زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے انسان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ انسانی اخلاق و کردار کا تعین انسان کے گفتار و معاملات سے ہوتا ہے۔ جو انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے وہ ہمیشہ فاتح اور کام یاب رہتا ہے۔ وقتی مشکلات کے باوجود سچائی انسان کو نجات و عافیت کی منزل پر لے جاتی ہے۔ جُھوٹا انسان وقتی طور پر کچھ فوائد تو حاصل کر لیتا ہے لیکن اس کا جھوٹ بالآخر اسے ہلاکت کے گڑھے میں گرا دیتا ہے۔

آپ ﷺ کا ارشاد ہے: ’’سچ بولنا نجات کا ذریعہ ہے اور جھوٹ باعث ہلاکت ہے۔‘‘

آج ایک عجیب فضاء قائم ہو چکی ہے کہ اکثریت جھوٹ بولنے کی عادی ہے اور سچ کی نعمت سے محروم ہے۔ جس معاشرے میں جھوٹ عام ہو جائے اور سچائی دم توڑ جائے وہاں جرائم کا ہونا لازمی امر ہے۔ آپس میں احترام اور محبت سب جھوٹ کی وجہ سے نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ جب کہ اس کے مقابلے میں سچائی جرائم کو کنٹرول کرنے اور امن و امان کی فضاء کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سچا انسان ہی دوسروں کا احترام کرتا ہے اور اس کے بدلے اسے بھی احترام ملتا ہے جب کہ جھوٹا انسان سماج کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔

قرآن کریم اور احادیث نبوی ﷺ میں مومنین کی جو صفات بیان کی گئی ہیں، ان میں ایک اہم اور بنیادی صفت سچ بولنا بیان کی گئی ہے۔ صدق یعنی سچائی کا ایک بنیادی اور سادہ مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی گفت گُو میں جھوٹ اور خلافِ واقعہ باتوں سے پرہیز کرے اور ہمیشہ وہی بات کرے جو واقعے کے مطابق اور سچ ہو۔

رسول اﷲ ﷺ کی ہدایات میں سچائی کی اس بنیادی قسم پر بھی بہت زور دیا گیا ہے اور اس کو ایمان کی نشانی اور جھوٹ بولنے کو ایک طرح کے نفاق کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بندۂ مومن کسی بھی حالت میں سچ کا دامن نہیں چھوڑتا۔ اگرچہ سچ بولنے کے نتیجے میں اس کو کتنی ہی تکلیف اٹھانی پڑے، یہاں تک کہ وہ سچ بولنا چاہے تو اس کے رشتے داروں کے خلاف ہو یا اس کے والدین کے خلاف ہو، حتیٰ کہ سچ بولنے کی وجہ سے اس کی جان بھی چلی جائے تو وہ کبھی سچ بولنے سے گریز نہیں کرتا۔

سچائی کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ ہر طرح کے معاملاتی جھوٹ اور مکر و فریب سے آدمی بچے اور کسی قسم کے دھوکے وغیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔ مثال کے طور پر ایک حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص جھوٹ سے اور اس پر عمل ( یعنی دھوکہ فریب) سے نہ بچے اﷲ تعالیٰ کو اس کے روزے کی کوئی پروا نہیں۔ نیز ایمان لانے کے بعد سچائی کا تقاضا یہ بھی ہے کہ انسان اﷲ سے کیے گئے اس عہد کو پورا کرے اور اس وعدے میں سچائی دکھائے جو ایمان لاتے وقت وہ اﷲ سے کرتا ہے۔ اس کی مکمل اطاعت کرے اور نفس کی خواہشات اور شیطان کے وسوسوں کے بہ جائے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت، فرماں برداری اور اس کے احکام کی تابع داری کرے اور اسی کو اپنی زندگی کا طریقہ بنا لے۔ قرآن وحدیث کی تشریحات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سچائی کا ایک خاص مقام ہے۔

اﷲ تعالیٰ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے:

’’اصل نیکی تو اس شخص کی نیکی ہے جو اﷲ پر ایمان لائے اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر اور مال دے اس کی محبت کے باوجود رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور مسکینوں اور مسافروں کو اور سائلوں کو اور غلاموں کے آزاد کرنے کے لیے۔ اور جس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اور ان کی جو عہد کرے اس کو پورا کرتے ہیں اور جو صبر کرتے ہیں تکلیف میں اور (جمے رہتے ہیں) سخت حالات میں اور جنگ کے وقت یہی لوگ ہیں سچے اور یہی متقی ہیں۔‘‘ (سورۃ البقرۃ)

قرآن پاک میں مومنوں کو ہر حال میں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خواہ یہ سچ ان کے اپنے یا نزدیکی رشتے داروں ہی کے خلاف کیوں نہ ہو۔

سورۃ النساء میں ارشاد ہے، مفہوم: ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، انصاف پر قائم رہو اور اﷲ واسطے کے گواہ بنو، خواہ تمہاری یہ (سچی) گواہی تمہاری اپنی ذات یا تمہارے والدین یا تمہارے نزدیکی رشتے داروں ہی کے خلاف ہو۔‘‘

اﷲ تعالیٰ نے سچائی کو اپنانے اور لازم پکڑنے کا حکم دیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں، مفہوم: ’’اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔‘‘

اسی طرح احادیث میں بھی کثرت سے سچائی کو بیان کیا گیا ہے جن میں آپ ﷺ نے سچ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور سچ بولنے والے کی فضیلت کو بیان کیا ہے۔ نیز جھوٹ بولنے کے نقصان کو بھی اجاگر کیا گیا تاکہ لوگوں کہ سامنے سچ اور جھوٹ دونوں روز روشن کی طرح واضح ہو جائیں۔ چناں چہ نبی کریم ﷺ نے سچ اور جھوٹ میں فرق کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ سچ انسان کو کام یاب کر دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں جھوٹ انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔

حضرت حسن بن علیؓ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اﷲ ﷺ کا یہ فرمان یاد ہے کہ صدق باعث اطمینان ہے جب کہ کذب باعث بے قراری ہے۔ (جامع ترمذی)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’سچا اور امانت دار تاجر انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔‘‘ (جامع ترمذی) یعنی قرب خداوندی کے اعلیٰ مقامات حاصل کرنے کے لیے بھی دنیا اور مشاغل دنیا چھوڑنا ضروری نہیں بل کہ اگر ایک عام سا تاجر بھی اور اس جیسا کوئی بھی عام آدمی صدق جیسے دینی قوانین کی پابندی کے ذریعے حضرات انبیاء اور صدیقین و شہداء کی رفاقت اور ساتھ حاصل کر سکتا ہے۔

حضرت رفاعہؓ نے رسول اﷲ ﷺ سے حدیث روایت کی ہے، مفہوم: ’’تاجر لوگ قیامت کے دن بدکار اٹھائے جائیں گے سوائے ان تاجروں کے جنہوں نے اپنی تجارت میں تقویٰ، حسن سلوک اور سچائی کو برتا ہوگا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

اس روایت میں بھی یہی بیان کیا گیا ہے کہ تاجروں کو اگر کوئی چیز بدکار ہونے سے بچا سکتی ہے تو وہ صدق یعنی سچائی ہے۔

حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’مجھے چھے چیزوں کی تم ضمانت دے دو، جنت کی ضمانت میں تمہیں دیتا ہوں۔ جب بولو تو سچ بولو، وعدہ کرو تو پُورا کرو، امانت ادا کرو، شرم گاہوں کی حفاظت کرو، نگاہوں کو غیر محرم سے بچاؤ اور ظلم سے اپنے آپ کو روک کر رکھو۔‘‘

(صحیح ابن حبان)

اگر یہ عادات تمہارے اندر پیدا ہوجائیں تو دنیا کی پریشانیاں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ وہ چار عادات یہ ہیں: ’’امانت داری، صدق، اچھے اخلاق اور حلال رزق۔‘‘ (مسند احمد)

حضرت عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہُوا اور عرض کی کہ یارسول اﷲ! کوئی ایسا عمل بتلائیں جس کی وجہ سے جنت مل جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’صدق۔ کیوں کہ صدق کو اختیار کرنے والا شخص نیک ہے اور نیکی کرنے والا پُرامن ہے اور پُرامن رہنے والا جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ اس شخص نے درخواست کی: یارسول اﷲ ﷺ! ایسے عمل کی نشان دہی بھی فرما دیں جس کی وجہ سے انسان مستحق دوزخ بنتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جھوٹ۔ کیوں کہ جھوٹا شخص گناہ گار ہے اور گناہ کرنے والا نافرمان ہے اور نافرمانی کرنے والا جہنم جائے گا۔‘‘ (مجمع الزوائد و منبع الفوائد)

شیخ ابن تیمیہؒ اپنے رسالہ ’’امراض القلوب‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’بعض مشائخ کا معمول یہ تھا کہ وہ اپنے کسی پیروکار کو کسی گناہ یا فحش عمل سے روکنے کے بہ جائے ابتدا میں اس کو نصیحت کرتے تھے کہ وہ سچائی کو لازم پکڑلے، اس لیے کہ سچائی اختیار کرنے کے بعد انسان کے نفس کا شر مغلوب ہونے لگتا ہے۔‘‘

امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حکیم لقمان سے پوچھا گیا کہ آپ کو فضل و کمال اور عظیم الشان مرتبہ کیسے ملا ؟ انہوں جواب دیا کہ قول و قرار میں سچائی، امانت داری، فضول کاموں اور لایعنی و بے کار باتوں سے اپنے آپ کو بچانے کی وجہ سے حاصل ہُوا۔ (مؤطا امام مالک)

ہم اس نبی کریم ﷺ کی امت میں سے ہیں جس نے ہر لمحہ سچائی کی تعلیم بھی دی اور خود سچ کو اپناکر بھی دکھایا یہاں تک کہ ابوجہل جو آپ ﷺ کا سب سے بڑا دشمن تھا لیکن وہ بھی آپ ﷺ کو صادق و امین سمجھتا تھا۔ لہٰذا مذکورہ بالا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں آپ خود اندازہ لگائیں بھلا ہمارے دین اور شریعت میں جھوٹ بولنے کی کیا کچھ گنجائش بھی نکلتی ہے؟ نہیں! ہرگز نہیں۔ کسی کلمہ گو کے لیے جھوٹ بولنا ہرگز جائز نہیں۔ سچ بولنا اور اس پر قائم رہنا ایمان کی علامت بھی ہے اور نبی کریم ﷺ کے پیروکار ہونے کا ثبوت بھی ہے۔ اب ہم عہد کریں کہ ہمیشہ سچ بولیں گے اور اس سے پہلے جو ہم سے کوتاہیاں ہوئیں اس پر توبہ کریں اور آئندہ خود بھی سچ بولنے کا عزم کریں اور اپنے گھر والوں، رشتے داروں اور تمام دوست احباب کو سچ بولنے کی ترغیب اور جھوٹ سے بچنے کی تلقین کریں۔

اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچائی پر کاربند رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ﷺ نے فرمایا رشتے داروں جھوٹ بولنے رسول اﷲ ﷺ کرنے والا میں سچائی کی وجہ سے اﷲ تعالی انسان کو اور جھوٹ میں جھوٹ سچائی کو سچ بولنے سچ بولنا بولنے کی دیتا ہے کے خلاف جھوٹ سے کرے اور ا ہے کہ اور سچ کو اور اور اس گیا ہے کے لیے ہے اور بھی ہے

پڑھیں:

چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ

چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چینی وزارت خارجہ  کی یومیہ پریس کانفرنس کے دوران ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تیسری سالگرہ پر اس عالمی اقدام کی نمایاں کامیابیوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے ترجمان گوو جیا کھون نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں گزشتہ تین برسوں کے دوران چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے اور عالمی سلامتی  انیشی ایٹو   کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور کئی اہم پیش رفت کی ہے۔ اس وقت عالمی سلامتی  انیشی ایٹو   کو 120 سے زائد ممالک اور خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور متعلقہ ممالک اور تنظیموں کے ساتھ چین کے تبادلوں کے بارے میں 120 سے زیادہ دو طرفہ اور کثیر جہتی دستاویزات میں اسے شامل کیا گیا ہے۔

اس انیشی ایٹو  کے فریم ورک کے تحت مختلف شعبوں میں تعاون مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور ابتدائی نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ اس  انیشی ایٹو   کی رہنمائی میں، چین ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ اور دیگر خطوں کے ترقی پذیر ممالک کی اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں مضبوطی سے حمایت کرتا ہے۔ چین  نے کچھ ایشیائی اور افریقی ممالک کے ساتھ  تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے لیے  سیکیورٹی گورننس کے مختلف پہلووں میں  تربیت فراہم کی ہے، اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے “جنوبی طاقت” کو مسلسل مضبوط کیا ہے۔ چین نے سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر اپنا کردار مکمل طور پر ادا کیا ہے،

یوکرینی بحران، اسرائیل فلسطین تنازعہ، مسئلہ افغانستان اور دیگر مسائل پر پوزیشن پیپرز جاری کیے ہیں، برازیل اور دیگر  گلوبل ساوتھ ممالک کے ساتھ یوکرینی بحران پر “فرینڈز آف پیس” گروپ کا آغاز کیا ہے، سعودی عرب اور ایران کے درمیان کامیاب مفاہمت کے لئے ثالثی کی ہے، فلسطین میں اندرونی مفاہمت کو فروغ دیا ہےاور تنازعات اور اختلافات کو حل کرنے اور خطرات اور بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایک قابل عمل حل فراہم کیا ہے۔

 چین غیر روایتی سیکیورٹی خطرات کا فعال طور پر جواب دیتا ہے اور اقوام متحدہ کی عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو مکمل طور پر نافذ کرتا ہے۔ اس سال عالمی اینٹی فاشسٹ جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین عالمی سلامتی  انیشی ایٹو   پر عمل درآمد جاری رکھنے اور پائیدار امن اور عالمگیر سلامتی کی حامل دنیا کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد  چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ
  • ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر
  • کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی، دو ارب انسان خطرے سے دوچار
  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • پوپ فرانسس… ایک درد مند انسان
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • تین بیل
  • سوشل میڈیا کی ڈگڈگی
  • جواہر لال نہرو سے صرف خاندانی وراثت نہیں بلکہ سچائی اور حوصلے کا سبق بھی ملا، راہل گاندھی