ریکھا گپتا کون ہیں اور بی جے پی نے انہیں دہلی کا وزیر اعلیٰ کیوں منتخب کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بھارت کے ریاستی انتخابات میں اس بار دہلی کا پلڑا بی جے پی کی حق میں رہا، جس کے بعد بی جے پی نے تین بار کونسلر رہ چکی ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اروند کیجریوال کے بعد دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ آتشی مارلینا سنگھ کون ہیں؟
دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنے والے گپتا کو آگے لا کر اپنے خواتین ووٹر بیس کو پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔
ریکھا گپتا جنہیں بدھ کے روز دہلی کی وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا، کہنے کو تو پہلی بار ایم ایل اے منتخب ہوئی ہیں، تاہم سیاست کا حصہ طویل عرصے سے ہیں۔
50 سالہ گپتا نے حالیہ دہلی اسمبلی انتخابات میں شالیمار باغ سیٹ سے 30,000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس انتخابی مہم میں ان کا سلوگن ’کام ہی پہچان‘ تھا۔
گپتا دہلی بی جے پی کے ان کئی رہنماؤں میں سے ایک تھیں جنہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ امیدواران کی صف اول میں دیکھا جاتا تھا۔ اس عہدے کے دیگر مضبوط امیدواروں میں عام آدمی پارٹی (AAP) کے سربراہ اروند کیجریوال کو شکست دینے والے پرویش ورما، دہلی بی جے پی کے جنرل سکریٹری آشیش سود، سابق اپوزیشن لیڈر وجیندر گپتا، ستیش اپادھیائے اور جتیندر مہاجن شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی انتخابات میں کن اداروں پر مداخلت کے الزامات لگائے گئے؟
گپتا نے دولت رام کالج سے گریجویشن کیا اور 1996-97 کے سیشن کے دوران بطور DUSU کے صدر خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ ریکھا گپتا 3 بار کونسلر رہ چکی ہیں اور جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (SDMC) کی سابق میئر ہیں۔
انہیں بی جے پی نے 2022 میں AAP کی شیلی اوبرائے کے خلاف MCD میئر کے امیدوار کے طور پر بھی کھڑا کیا تھا۔ریکھا گپتا بی جے پی مہیلا مورچہ کی قومی نائب صدر ہیں۔ وہ اس سے قبل دہلی بی جے پی کی جنرل سکریٹری رہ چکی ہیں۔
بی جے پی نے ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلیٰ کیوں منتخب کیا؟ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلی بنا کر، بی جے پی خواتین دہلی کے وزارت اعلیٰ کے عہدے پر زیادہ خواتین کے براجمان رہنے کے سلسلے کو بحال کرنے کے طور پر پیش کر رہی ہے، اس لیے کہ دہلی میں خواتین وزرائے اعلیٰ کا ایک سلسلہ دیکھا گیا ہے، جس میں کانگریس کی شیلا دکشت کی 15 سالہ حکومت بھی شامل ہے۔
دہلی کی دیگر خواتین وزیر اعلیٰ ’آپ‘ کی آتشی اور بی جے پی کی سشما سوراج تھیں۔ سشما سوراج 12 اکتوبر 1998 سے 3 دسمبر 1998 تک دہلی کی وزیر اعلیٰ رہیں۔ انہیں بی جے پی قیادت اسمبلی انتخابات سے عین قبل فائر فائٹ کرنے کے لیے لائی تھی۔
سشما سوراج کے بعد شیلا دکشت وزیر اعلیٰ بنیں،جو کجریوال کے برسراقتدار آنے سے قبل 15 سال سے زیادہ اس عہدے پر رہیں۔
ریکھا گپتا کو بطور وزیر اعلیٰ منتخب کرنا انتخابی سیاست اور پالیسیوں میں خواتین کے لیے بی جے پی کی ترجیحات کے مطابق بھی ہے۔ بی جے پی نے70 رکنی دہلی اسمبلی کے انتخاب کے لیے 9 نو خواتین امیدوار کھڑے کیے تھے۔جن میں سے 4 کامیاب ہوئیں۔
دہلی کی منتخب وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کا تعلق بھی ویشیا برادری سے ہے، جو بی جے پی کا روایتی ووٹر بیس ہے۔
دہلی بی جے پی لیڈر رمیش بدھوری اور پرویش ورما جیسے لیڈروں کے برعکس ریکھا گپتا کسی قابل ذکر تنازع کا حصہ ن ہیں۔ وہ ایک تازہ چہرہ بھی ہیں۔
ریکھا گپتا سیاسی تجربہ کار ہیں، وہ پارٹی کی صفوں میں اٹھی ہیں اور 3 دہائیوں سے بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ انہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کا نام دیتے ہوئے بی جے پی نے نہ صرف ایک غیر متنازع سیاست دان بلکہ ایک خاتون لیڈر اور ایک تازہ چہرے کا بھی ذکر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
AAP اروند کیجروال اے اے پی بی جے پی ریکھا گپتا شسما سوراج عام آدمی پارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اروند کیجروال اے اے پی بی جے پی ریکھا گپتا عام ا دمی پارٹی دہلی کا وزیر اعلی دہلی بی جے پی بی جے پی نے بی جے پی کی دہلی کی کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی
گورنر کے پی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اعظم سواتی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا انہیں کہا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیراعظم شہباز شریف کو پشاور آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہمیں بتا دیں کہ کیا کے پی کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے حیات آباد میں روٹس انٹرنیشنل ایجوکیشن کے زیرِ اہتمام زمرد کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ کیا وزیراعظم پشاور میں کسی حادثے کا انتظار کررہے ہیں اور پھر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اعظم سواتی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا انہیں کہا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے میں کرپشن ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ ایک دوسرے پر کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے صوبے کے پیسوں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، جب میں گورنر نہیں تھا تب بھی کہتا تھا کہ اس صوبے میں کرپشن کی جا رہی ہے، یہاں نوکریاں بیچی جا رہی ہیں۔
گورنر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبے کے ٹیکس کے پیسے جلسے جلوسوں میں اڑا دیے ہیں، پی ٹی آئی وزرا ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں اور نیب خاموش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام اباد میں جب بھی وزیر اعلیٰ کےوکوئی ٹاسک ملتا ہے تو وہ اچھے بچوں کی طرح اسے پورا کر لیتا ہے، وزیراعلیٰ یا نوکری کریں گے یا بل پاس کریں گے، اس صوبے کے پیسے عیاشیوں میں اڑائے جارہے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس صوبے میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، علی امین گنڈا پور خود کہہ رہے ہیں کہ ان کے سابق وزرا چور ہیں، یہ اپنے آپ پر الزامات لگا رہے ہیں لیکن نیب اور ایف ائی اے خاموش ہیں، سابق وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ نے سارے پیسے جلسے جلوسوں پر لگائے ہیں۔