پیرس:فرانسیسی سینیٹ نے ایک نئے بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب سمیت تمام مذہبی علامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس متنازع فیصلے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور بائیں بازو کے سیاستدانوں نے شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلم خواتین کے خلاف امتیازی سلوک ہے اور فرانس میں پہلے سے موجود اسلاموفوبیا کو مزید بڑھاوا دے گا۔

دائیں بازو کی اکثریت والی فرانسیسی سینیٹ نے 210 ووٹوں کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس بل کو منظور کیا ہے۔ اس بل کے تحت کھیلوں کے مقابلوں میں ایسے تمام نشانات یا لباس پہننے پر پابندی ہوگی جو سیاسی یا مذہبی وابستگی ظاہر کرتے ہیں۔ اس بل کو ابھی قانون بننے کے لیے نیشنل اسمبلی سے منظوری درکار ہے،تاہم دائیں بازو کی حکومت نے اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بل کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون فرانس میں سیکولر ازم کے اصولوں کے مطابق ہے۔ کسی بھی قسم کی مذہبی علامتوں کو کھیلوں سے دور رکھنا ضروری ہے۔ کھیل ایک غیر جانبدارانہ میدان ہے جہاں مذہب کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔

بائیں بازو کے سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مسلم کمیونٹی نے اس بل کو امتیازی اور اسلاموفوبیا پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل مسلم خواتین کو نشانہ بناتا ہے اور ان کے مذہبی آزادی کے حق کو سلب کرتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ یہ قانون مسلم خواتین کے خلاف مذہبی، نسلی اور صنفی امتیاز کو مزید بڑھا دے گا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی فرانس میں حجاب پر عائد پابندیوں کو غیر متناسب اور امتیازی قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس میں حجاب پر پابندی پہلی بار نہیں لگائی گئی، اس سے قبل بھی کئی قوانین کے ذریعے حجاب پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ 2004 میں فرانسیسی حکومت نے سرکاری اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی تھی۔

اس کے بعد 2010 میں عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ ان تمام پابندیوں کا مقصد فرانس میں سیکولر ازم کے اصولوں کو برقرار رکھنا بتایا جاتا ہے،تاہم ان قوانین کو ہمیشہ مسلم کمیونٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس نئے بل کے نتیجے میں فرانس میں مسلم خواتین کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہیں کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت سے روکا جا سکتا ہے جس سے ان کی کھیلوں کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس بل سے فرانس میں پہلے سے موجود نسلی اور مذہبی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسلم خواتین کے پر پابندی ہے کہ یہ

پڑھیں:

اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری

اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نیکہا ہیکہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگانے کے ساتھ ان کی شہریت پر بھی نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے صحافیوں کے معاملے پر وزارت داخلہ و خارجہ رابطے میں ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ صحافی یقینا پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل نہیں گئے ہوں گے، اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اگر پاکستانی پاسپورٹ پر سفر یا استعمال کیا گیا ہے تو سفری پابندی اور فوجداری کارروائی ہوسکتی ہے۔
’حادثے سےقبل جنید جمشید کسی وجہ سے شدید اضطرابی کیفت سے دوچار تھے،اہلیہ رضیہ جنید کا جذباتی انکشاف

متعلقہ مضامین

  • تھیٹر کے ساتھ شادیوں میں بھی فحش گانوں پر پابندی عائد کی جائے، فنکاروں کا مطالبہ
  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
  • تھیلیسیمیا مائنر والے والدین کی شادی پر پابندی نہیں لگوا رہے، ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، شرمیلا فاروقی
  • میری وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز سابق بوائے فرینڈ نے پھیلائیں؛ ٹک ٹاکر سامعہ
  • کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں، سعید غنی
  • امریکا میں پابندی کے خدشات کے بعد پاکستانی طلبہ کے لیے کن ممالک میں بہترین مواقع موجود ہیں؟
  • ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر