خواتین اپنے حقوق کیلئے آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کا چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ تین سال سےانسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، خواتین اپنے حقوق کے لیے اپکی طرف دیکھ رہی ہیں۔
9 مئی سے متعلق کیسز کے سلسلے میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا گیا ہے، جس کے متن میں کہا گیا کہ یہ میرا چیف جسٹس پاکستان کو دوسرا خط ہے جبکہ مجھے پہلے خط کا جواب نہیں ملا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے لکھا گیا کہ گزشتہ 3 سال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور تشدد کیا گیا، پولیس ہمارے گھروں میں بغیر وارنٹ کے داخل ہوئی، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ہمارے خلاف دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، لوگوں کو تحریک انصاف چھڑوانے کے لیے جیل میں رکھا گیا۔
یاسمین راشد نے خط میں مزید لکھا کہ میری 75 سال عمر ہے اور میں 22 ماہ سے جیل میں ہوں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دبانے کے لیے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو پھر جیل میں بند کر دیا گیا ہے، میں نے نواز شریف کے خلاف الیکشن لڑا اور فارم 45 کے تحت میں کامیاب ہوئی، مجھے ہرا دیا گیا میں نے الیکشن ٹربیوبل میں کیس دائر کیا لیکن کوئی فیصلہ نہیں ہوا، میرے بنیادی حقوق مکمل طور پر صلب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم اور متنازع پیکا ایکٹ سے انسانی حقوق ختم کردیے گئے ہیں، ہمت نہیں ہاروں گی، انصاف کے دروازوں پر دستخط دیتی رہوں گی، اللہ تعالی نے آپ کو بہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے، خواتین اپنے حقوق کے لیے اپکی طرف دیکھ رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر یاسمین راشد چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز