ہمارے چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکا جائے، ہائی کورٹ کے پانچ جج مدعی بن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سٹی42:ججوں کی سیاست نے ججوں کو پہلے خط بازی میں الجھایا، اب جج خود اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف مدعی بن کر عدالت میں پہنچ گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس میں انہوں نے دوسری ہائی کورٹس نے ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے کے بعد اپنے چیف جسٹس مسٹر جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔
ریڈ کراس آج شیری بیباس اور اس کے دو بچوں کی میتیں اسرائیل لائے گی
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو گزشتہ دنوں اسلام ااباد ہائی کورٹ کا عبوری چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر سنیارٹی لسٹ پر سب سے اوپر ہیں لیکن سپریم کورٹ میں ان کے خلاف مدعی بن جانے والے پانچ ججوں کو اعتراض ہے کہ یہ سینئیر موسٹ جسٹس ایک دوسری ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آئے ہیں۔ آئین ایک ہائی کورٹ سے جج کو دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنے کے اختیارات دیتا ہے جن کو استعمال کر کے مجاز اتھارٹی نے جسٹس ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کیا۔
چیمپئینز ٹرافی ، ہوم گراؤنڈ میں شکست پر شائقین کرکٹ نے بابر اعظم پر تنقید کے نشتر چلا دیے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے 49 صفحات پر مشتمل درخواست آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3کے تحت دائر کی ہے۔ آئین بنانے والوں نے آرٹیکل 1849(3) کو بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے آئین میں شامل کیا تھا لیکن اس کا استعمال عموماً طاقتور ترین طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہی ہوتا رہا ہے۔ آئین میں 26 ویں ترمیم کے ذریعہ حکومت نے آئینی تنازعات کے کیسز کے عام شہریوں کے لٹکے ہوئے مقدمات پر اثر انداز ہونے سے روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں ہی الگ آئینی بینچ بنا دیا ہے۔
دنیا میں سب سے سخی گاؤں کی سادہ سی کہانی
سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل ہیں۔
پانچ ججوں کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ" قرار دیاجائے کہ صدرکو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں"، "مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا"، "جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔"
پانی کی بوتلوں پر مختلف رنگ کے ڈھکن ؛ کیا پیغام چھپا ہے ؟؟
اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف پانچ ججوں کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ جسٹس خالد سومرو اور جسٹس محمد آصف کو بھی جوڈیشل کام سے روکا جائے۔
پانچ ججوں نے درخواست میں صدر مملکت، وفاق اور جوڈیشل کمیشن سمیت رجسٹرار سپریم کورٹ، سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو فریق بنایا ہے۔
آئین کا عمومی فہم رکھنے والے کہتے ہیں کہ صدر مملکت کے خلاف کوئی مقدمہ کسی عدالت میں دائر نہیں کیا جا سکتا لیکن اس درخواست مین انہیں مدعا علیہ بنانے والے عام لوگ نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج ہیں۔
راکھی ساونت کا مفتی قوی کو انکار؛ 20 افراد کو عمرے پر بھجوا دیا
جسٹس سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی برحق؛ جسٹس عامر فاروق کا تحریری فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے گزشتہ ہفتہ سنکدوش ہونے والے چیف جسٹس عامر فاروق نے ان ہی 5 ججز کی "سنیارٹی ری پریزنٹیشن" مسترد کر دی تھی، مسٹر جسٹس سرفراز ڈوگر کو ان کے واقعتاً سینئیر موسٹ جج ہونے کی بنا پر سنیارٹی میں سینئر پیونی جج بنانے پر 5 ججز نے "ری پریزنٹیشن" فائل کی تھیں۔
جسٹس عامر فاروق نے وجوہات کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی نئے ججوں کی بذریعہ ٹرانسفر آمد سے پہلے والی سنیارٹی بدلنے کے خلاف 5 ججز کی ری پریزنٹیشن مسترد کرنے کے تحریری فیصلے میںججز کی تعیناتی، تبادلے اور ججز کے حلف سے متعلق آئین کی متعلقہ شقیں ڈسکس کی تھیں اور بھارتی سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے کا حوالہ بھی شامل کیا تھا ۔
چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائی کورٹ آنے والے جج مسٹر جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 جون 2015کو بطور جج ہائیکورٹ حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے جبکہ جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر نےججز کو ٹرانسفر کیا، صدر نے ججز کو چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹس (ججوں کو بھیجنے اور ججوں کو وصول کرنے والی ہائی کورٹس) کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ٹرانسفر کیا، تینوں ججز ٹرانسفر سے قبل اپنی متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے ہائیکورٹ کے دوسری ہائی کورٹ کے جج پانچ ججوں چیف جسٹس کورٹ سے پانچ جج کے خلاف ججوں کی ججوں کو نے والے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا
اسلام آباد:ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ججز ٹرانسفر سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں لکھا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا۔
جواب میں لکھا گیا ہے کہ وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی جس کی مںظوری صدر مملکت نے دی جبکہ اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے جواب میں لکھا کہ ججز کا ٹرانسفر آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیا گیا، جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں۔
جواب میں لکھا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست ،ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی ہے۔
ہائیکورٹ کی جانب سے جواب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ یار ولانہ نے جمع کروایا ہے۔