پڑوسی ملک کااپنادارالحکومت پاکستان کے قریب منتقل کرنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایرانی دارالحکومت کو گرڈ لاک ٹریفک، پانی کی قلت، وسائل کا ناقص انتظام، بدترین فضائی آلودگی اور زمین کے بتدریج دھنسنے جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ایران ایک بڑے اقدام کی تیاری پر غور کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوری میں ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مهاجرانی نے تصدیق کی کہ حکام دارالحکومت کی ممکنہ منتقلی کا جائزہ لے رہے ہیں جسے پاکستان کے قریب یعنی مکران کے علاقے منتقل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مکران خلیج عمان کے کنارے واقع ایک کم ترقی یافتہ ساحلی خطہ ہے، جو ایران کے جنوبی اور پسماندہ صوبے سیستان و بلوچستان اور ہمسایہ صوبہ ہرمزگان کے چند حصوں پر مشتمل ہے۔ اس سے قبل بھی یہ علاقہ کئی بار دارالحکومت کی منتقلی کے لیے ایک ممکنہ آپشن کے طور پر زیر بحث آ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران گزشتہ چند عرصے سے اپنے دارالحکومت کو منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے، لیکن یہ منصوبہ کافی مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم نئے صدر مسعود پیزشکیان کی جانب سے اس مسئلے کو دوبارہ اٹھایا گیا ہے کیونکہ تہران کو بہت سے بڑھتے ہوئے مسائل کا سامنا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی ساحلی علاقے مکران کو ایران اور آس پاس کے علاقوں کے لیے ایک بڑا اقتصادی مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ وہ مکران کو ”کھوئی ہوئی جنت“ قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح صدر مسعود پیزشکیان نے بھی کہا کہ ایران کو اپنے اقتصادی اور سیاسی مرکز کو جنوبی ساحل پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔
دارالحکومت کی منتقلی کے منصوبے کی بحالی نے ایک بار پھر اس کے جواز پر بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کئی حلقے تہران کی تاریخی اور اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن سے متعلق اہم فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکا و ایران کا نیو کلیئر ڈیل سے متعلق مستقبل میں معاہدہ کرنے کے اصولوں پر اتفاق
امریکا اور ایران نے نیو کلیئر ڈیل سے متعلق مستقبل میں معاہدہ کرنے کے اصولوں پر اتفاق کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بارہم مستقبل میں معاہدے سے متعلق کئی اصولوں اور مقاصد پر متفق ہو گئے ہیں۔
اتفاق کیا گیا کہ بات چیت کا تیسرا دور 26 اپریل کو ہو گا جبکہ ماہرین کی سطح پر ٹیکنیکل گروپس کی میٹنگ 23 اپریل کو عمان میں ہو گی۔
اس حوالے سے عمانی وزارت خارجہ درالبوسیدی کا کہنا ہے کہ فریقین اگلے مرحلے کی جانب بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایسا منصفانہ مستقل معاہدہ کیا جاسکے جو یقینی بنائے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی نیت سے متعلق شکوک دور ہوں، ساتھ ہی ایران کو یہ حق حاصل رہے کہ وہ پُرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر انرجی استعمال کر سکے۔
واضح رہے کہ عمانی وزیرِ خارجہ بدرالبوسیدی کی ثالثی میں مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوا تھا۔
Post Views: 3