خیبر پختونخوا کے طلبہ کیلیے بڑی خوش خبری
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا کے طلبہ کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے خوشی کی خبر سنا دی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے کے طالب علموں کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے جتنے فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے جا رہے ہیں ہم بھی اتنے فیصد طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیں گے اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب، کے پی حکومت کی طرز پر اپنے شہریوں کو مفت صحت کارڈ دے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ پلس دیا ، اب لائف انشورنس کی سہولت دے رہے ہیں۔ ۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ پنجاب حکومت بھی اپنی پوری آبادی کو یہ سہولیات دے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود اپنی آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے، پنجاب بھی اپنی آمدن 12 فیصد سے 55 فیصد تک بڑھائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے پاس خزانے میں 176 ارب روپے کا سرپلس پڑا ہے۔ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کا ٹارگٹ حاصل کیا ہے ، باقی کسی دوسرے صوبے نے نہیں کیا۔ پنجاب کو آئی ایم ایف کی طرف سے 300 ارب روپے سرپلس کا ہدف دیا گیا تھا، پنجاب حکومت نے الٹا 146 ارب روپے کا خسارہ کیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم 4ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کروا رہے ہیں اور ہر بچی کو 2لاکھ روپے دے رہے ہیں۔ چیلنج کرتا ہوں پنجاب کی کارکردگی ہماری ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں، میں اس پر مناظرے کے لیے تیار ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔