Nawaiwaqt:
2025-04-22@06:02:19 GMT

پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر

 پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں  دائر کر دی گئی،درخواست  میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ قانون آزادی اظہار اور آزادی رائے پر حملہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ پیکا قانون کے تحت صحافیوں کو اپنے خبر کے ذرائع بتانے ہوں گے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیکا قانون آئین کے آرٹیکل 8، 9، 10 اے، 18، 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے جبکہ اسلامی قوانین اور عالمی قانون آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 19 کے بھی منافی ہے، جو صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔درخواست گزار نے موقف دیا کہ پاکستان نے کائرو ڈیلگیشن ہیومن رائٹس پر بھی دستخط کر رکھے ہیں، جو آزادی اظہار کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ پیکا قانون کے تحت بننے والے ٹربیونل کا چیئرمین اور ممبران انتظامیہ کے زیرِ کنٹرول ہوں گے، جس کے باعث اس کے فیصلے جانبدارانہ ہوں گے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پیکا قانون کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔

اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار مقرر کی جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر