WE News:
2025-04-22@05:59:09 GMT

صدقہ فطر و فدیہ صوم کیا ہوگا؟ اسلامی نظریاتی کونسل نے بتا دیا

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

صدقہ فطر و فدیہ صوم کیا ہوگا؟ اسلامی نظریاتی کونسل نے بتا دیا

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے صدقہ فطر وفدیہ صوم کا رواں سال کے لیے نصاب جاری کردیا۔ رواں سال صدقہ فطر وفدیہ صوم کم از کم 220 روپے فی کس ادا کیا جائے۔

ترجمان اسلامی نظریاتی کونسل سے جاری اعلامیے کے مطابق گندم کے حساب سے 220 جو کے حساب سے 450 روپے، کھجور کے لحاظ سے 1650 روپے، کشمش کے حساب سے 2500 روپے جبکہ منقیٰ حساب سے فی کس صدقہ فطر و فدیہ صوم 5000 روپے بنتا ہے۔ مخیر حضرات مالی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر اور فدیہ صوم ادا کریں۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے مزید کہا کہ صدقہ الفطر ادا کرنا ہر غلام اور آزاد، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے ہر مسلمان پر فرض ہے۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہے ان امیر افراد کو گندم پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر ادا کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ غربا ضروریات پوری ہو سکیں۔

مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر عوامی ردعمل: حقائق کیا کہتے ہیں؟

پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں رہنے والے متعلقہ اجناس کی قیمت کی مناسبت سے صدقہ فطر اور فدیہ صوم ادا کریں۔ گندم کا نصاب وزن کے لحاظ سے نصف صاع (2کلو احتیاطاً) جو، کجھور، منقیٰ کا نصاب ایک صاع (4کلوگرام احتیاطاً) بنتا ہے۔

علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے مزید بتایا کہ 30 روزوں کا فدیہ بالترتیب گندم کے حساب سے 6600 روپے بنتا ہے۔ جو کے حساب سے 13500 روپے، کھجورکے حساب سے 49500 روپے، کشمش کے حساب سے 75000 روپے اور منقیٰ کے حساب سے 150000 روپے اداکرنا ہوگا۔

جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ مسلسل 60 روزے رکھنا یا پھر 60 مساکین کو 2 وقت کا کھانا کھلانا ہے۔ سرکاری سبسڈی والا آٹا استعمال کرنے والے صدقہ فطر و فدیہ صوم 160 روپے بھی ادا کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلامی نظریاتی کونسل صدقہ فطر علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی فدیہ صوم فطرانہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی فدیہ صوم علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی اسلامی نظریاتی کونسل کے حساب سے فدیہ صوم

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت

شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سٹی کورٹ میں وکلاء کی ہڑتال، سائلین پریشان
  • کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کا فلسطین کی حمایت میں 26 اپریل کو احتجاج کا اعلان
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • سندھ بار کونسل کا آج سے غیر معینہ مدت کیلئے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت