امریکی وزیر دفاع نے فوج کے اخراجات میں آٹھ ف صد تک کمی کے لیے تجاویزطلب کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )امریکی حکام نے کہا ہے کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے فوج کے کچھ حصوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسی تجاویز تیار کریں جن سے آئندہ پانچ برس میں ان کے اخراجات میں ممکنہ طور پر آٹھ فی صد تک کمی لائی جا سکے امریکی وزیردفاع کی ان ہدایت کی روشنی میں یہ واضح نہیں ہے کہ فوج کے مجموعی بجٹ میں بھی کوئی کمی آ سکتی ہے یا نہیں.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق باخبر حکام نے آگاہ کیا ہے کہ وزیر دفاع نے 24 فروری تک اخراجات میں کمی لانے کی تجاویز مانگی ہیں حکام کا کہنا ہے کہ فوجی عہدیداران کو ارسال کیے گئے میمو سے ایسا نہیں لگتا کہ پیٹ ہیگسیتھ بجٹ میں بڑی کٹوتی کے خواہاں ہیں لیکن وہ اخراجات کا ایسا تعین چاہتے ہیں جو صدرٹرمپ کی ملک سے متعلق سیکیورٹی کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہو. حکام کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج میں بعض حصے ایسے بھی ہیں جنہیں اخراجات میں کمی لانے سے مستثنا قرار دیا گیا ہے جن میں انڈو پیسفک کمانڈ، میکسیکو کی سرحد پر فوجی اقدامات کے لیے متعین بجٹ کے ساتھ ساتھ میزائل ڈیفنس اور انسانوں کے عمل دخل کے بغیر استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی تیاری بھی شامل ہیں. امریکی فوج کے یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کی کمانڈز کو اخراجات میں کمی کی تجاویز سے استثنا نہیں دیا گیا امریکہ کی فوج کا سالانہ بجٹ 10 کھرب ڈالر تک پہنچ چکا ہے سابق صدر جو بائیڈن نے رواں مالی سال کے لیے فوج کے آٹھ کھرب 95 ارب ڈالر بجٹ کی منظوری دی تھی جو رواں برس ستمبر تک مختص ہے امریکہ میں مالی سال یکم اکتوبر کو شروع اور 30 ستمبر کو ختم ہوتا ہے. وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کہہ چکے ہیں کہ پینٹاگان کی تمام تر توجہ اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور چین سے لاحق خطرات پر ہے وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اب یورپ کی سیکیورٹی پر مزید بنیادی توجہ نہیں دے سکتا امریکہ میں حکومت وفاقی انتظامیہ کا سائز کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس حوالے سے ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی نے پینٹاگان کا تجزیہ بھی شروع کر دیا ہے. امریکہ میں محکمہ دفاع کے اخراجات پر سیاسی منظرنامے پر تنقید سامنے آتی رہی ہے البتہ ملک میں حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے راہنماﺅں کی جانب سے یہ تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ ایلون مسک اور ان کے ماتحت محکمے کے پاس پینٹاگان کی تنظیم نو کا تجربہ نہیں ہے اور اس طرح کی کسی بھی کوشش سے امریکہ کے خفیہ پروگرام افشا ہونے کا اندیشہ موجود ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اخراجات میں وزیر دفاع فوج کے
پڑھیں:
یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت
اسلام ٹائمز: امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ تحریر: حمید محمد طاہری
عالمی سطح پر سالہا سال تسلط پسندی کے بعد آج یمن امریکہ کے لیے ایک ایسا میدان بن چکا ہے جہاں امریکی افواج شدید قسم کے اسٹریٹجک چیلنجز سے روبرو ہیں۔ اب تک امریکی فوج یمن کے خلاف معرکے میں نہ صرف مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ امریکہ کی فوجی طاقت اور حیثیت بھی خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ 1980ء کے عشرے میں جب سابق سوویت یونین میں گورباچوف نے اصلاحات کا آغاز کیا اور اس کے نتیجے میں سوویت یونین ٹوٹ کر کئی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا تو دنیا میں امریکہ واحد سپرپاور کے طور پر متعارف ہونے لگا۔ یہ سرد جنگ کا خاتمہ تھا اور دنیا پر یونی پولر ورلڈ آرڈر حکمفرما ہو چکا تھا۔ یہاں سے "امریکن پیس" کا زمانہ شروع ہوتا ہے جس میں امریکہ نے دنیا بھر میں یکہ تازیاں شروع کر دیں۔
عالمی سطح پر امریکی طاقت کی دھاک جمانے میں ہالی وڈ نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ ایسی ہی ایک فلم جو امریکہ کی شان و شوکت کی تصویر پیش کرتی تھی 1986ء میں بننے والی "ٹاپ گن" تھی جس میں ٹام کروز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ وہ اس فلم میں ایک بہادر امریکی پائلٹ کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اس فلم نے امریکی جوانوں کو متاثر کیا اور وہ دھڑا دھڑ ایئرفورس میں شامل ہونا شروع ہو گئے۔ اس فلم کے چار سال بعد عراق میں "ڈیزرٹ اسٹارم" نامی بڑا فوجی آپریشن انجام پایا جو درحقیقت امریکہ کی جانب سے فوجی طاقت کا بڑا مظاہرہ تھا۔ لیکن گذشتہ چند سالوں میں امریکہ کی طاقت اور شان و شوکت کے سامنے نئے چیلنجز ابھر کر سامنے آئے جن کے تناظر میں ہالی وڈ نے 2022ء میں ٹاپ گن 2 فلم بنائی۔
اس میں بھی ٹام کروز نے ہیرو کا کردار ادا کیا اور یوں امریکہ کو دشمنوں کے مقابلے میں برتر طاقت کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیس امریکانا کا زمانہ گزر چکا ہے اور اب امریکہ مزید عالمی سطح پر وہ سپرپاور نہیں جس کے سامنے سر اٹھا کر بات نہ کی جا سکتی ہو۔ ٹاپ گن 2 میں کہانی ایک ایسے ایٹمی مرکز کے گرد گھومتی ہے جو ایک پہاڑی علاقے میں موجود ہے اور علاقے کے خدوخال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطی خطے میں واقع ہے۔ اس مرکز کا پیچیدہ محل وقوع اور فلم میں موجود روسی جنگی طیاروں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ کو حقیقی خطرہ درپیش ہے۔ ایسا ہی خطرہ جو ان دنوں یمن کی جانب سے ہے جہاں انصاراللہ یمن نے پہاڑوں کے اندر پیچیدہ تنصیبات تعمیر کر رکھی ہیں۔
امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔
اسلحہ کے ذخائر میں قلت کے باعث ممکن ہے امریکہ کی مسلح افواج کی توجہ دیگر اہداف سے ہٹ جائے۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اب تک انصاراللہ کے زیر زمین ٹھکانوں کو تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ یمن میں ایسی پہاڑی دلدل کا شکار ہو گیا ہے جو اس کی توجہ اصل اہداف سے ہٹا سکتی ہے۔ اسی سلسلے میں امریکی حکام پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ اگر یمن کی جنگ جاری رہتی ہے تو ممکن ہے امریکہ کو اپنی پوری توجہ یمن پر مرکوز کرنی پڑ جائے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ عالمی سطح پر امریکہ کی حیثیت اور عزت کو ٹھیس پہنچے گی۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کے پہاڑ امریکہ کے فوجی ذخائر ختم ہو جانے کا باعث بنے ہیں؟
امریکہ کے فوجی ذخائر کم ہونے کے باعث اس کی عالمی سپرپاور کے طور پر حیثیت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اکثر تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ یمن میں جنگ کی پیچیدگیوں اور انصاراللہ تحریک کی شدید مزاحمت کے پیش نظر ممکن ہے امریکہ مستقبل قریب میں یمن کے مقابلے میں مزید شکست اور ناکامیوں کا شکار ہو جائے۔ یہ امر عالمی سطح پر درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی صلاحیتوں اور توانائیوں کے بارے میں سنجیدہ قسم کے سوالات جنم دے سکتا ہے۔ یمن اور اس کے اتحادیوں کی نظر میں بہترین منظرنامہ یہ ہے کہ یمن کے پہاڑ نہ صرف امریکی بم بلکہ امریکہ کی فوجی شہرت اور شان و شوکت بھی اپنے اندر دفن کر دیں۔ ایسے میں ہالی وڈ کی فلمیں شاید پروپیگنڈے کے میدان میں موثر واقع ہوں لیکن حقیقی امتحان یمن کے پہاڑوں میں جاری ہے۔