حماس نے بمباری میں ہلاک 4 اسرائیلیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں۔ یہ یرغمالی اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہوئے تھے۔
حماس نے چاروں لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیں۔ اس موقع پر حماس کی جانب سے بینرز بھی آویزاں کیے گئے، جن پر لکھا تھا کہ "نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج نے صیہونی طیاروں سے بمباری کر کے یرغمالیوں کو قتل کیا۔"
حماس کا کہنا ہے کہ "ہم نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کر کے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔" اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان کئی ماہ سے جاری تنازع کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کے نتیجے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا گیا۔ تاہم، اسرائیلی فضائی حملوں میں مسلسل شدت دیکھی جا رہی ہے، جس کے باعث کئی یرغمالی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔