اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20فروری 2025)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 نومبر کے احتجاج کے تناظر میں گرفتار 120 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے قرار دیا کہ گرفتار کارکنوں کو مزید حراست میں رکھنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں،قائم مقام چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ بیان حلفی دیں کہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بنچ نے ضمانتیں منظور کیں، وکیل علی بخاری، بابر اعوان اور مرتضی طوری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے 120 سے زائد گرفتار پی ٹی آئی ورکرز کو بیان حلفی پولیس سٹیشن میں دینے کا حکم دیا۔عدالت نے 120 گرفتار پی ٹی آئی ورکرز کو بیان حلفی پولیس اسٹیشن میں دینے کا حکم دیا کہ وہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

قائم مقام چیف نے 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے اور ایک شورٹی جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 26 نومبر کو احتجاج کے دوران پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔ جن کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔خیال ر ہے کہ اس سے قبل سانحہ9 مئی سے متعلق 13 مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر دیئے گئے تھے۔

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کی، تمام مقدمات کے چالان عدالت میں پیش کئے گئے تھے۔کیس کی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بھی حاضری لگائی گئی، شیخ رشید احمد بھی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت 27 فروری کو عمران خان سمیت تمام ملزمان میں نقول تقسیم کرے گی۔

بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے کیسز کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی تھی۔قبل ازیںڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ڈی چوک 26 نومبر کے احتجاج کے کیس میںبانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 25 فروری تک توسیع کر دی تھی۔ڈیوٹی جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ شمسہ کیانی ایڈووکیٹ بشریٰ بی بی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئیں تھیں۔ ڈیوٹی جج افصل مجوکا نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی۔بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج تھا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسداد دہشت گردی عدالت عدالت میں پیش اسلام آباد پی ٹی آئی عدالت نے کا حکم

پڑھیں:

ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔

ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے،  میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • اسد عمر کی تین مقدمات میں 13 مئی تک عبوری ضمانت منظور
  • عدالت نے عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے منظور کرلی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری